نیروبی ، اسلام آباد(این این آئی)کینیا کی پولیس نے ارشد شریف کی موت پر مقف بدل لیا اور اب دعویٰ کیا ہے کہ ارشد شریف کی گاڑی روکنے والے اہل کاروں پر پہلے فائرنگ کی گئی جس سے ایک کانسٹیبل زخمی ہوا ، جوابی فائرنگ میں ارشد شریف کی موت واقع ہوئی۔
اس سے پہلے کینیا پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کی کار نہ روکے جانے پرفائرنگ کی گئی تھی۔کینین میڈیا کے مطابق واقعے کے دن ارشد شریف اور خرم احمد نے نیروبی سے کچھ دور کاموکورو میں واقع انٹرٹینمنٹ کمپلیکس میں وقت گزارا تھا، کمپلیکس میں شوٹنگ رینج نشانہ بازی کے شوقین افراد میں مقبول ہے۔پولیس کے مطابق گاڑی چلانے والے ڈرائیور خرم احمد نے 26 کلومیٹر دورٹنگا میں مقیم پاکستانی نقاراحمد کو فون کیا، نقار احمد نے خرم احمد کو گاڑی اپنے گھرکی طرف لانے کا کہا، جب گاڑی نقاراحمد کے گھرپہنچی اس وقت تک ارشد شریف انتقال کرچکے تھے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جس کارکی چوری کی اطلاع پرروڈ بلاک کیا گیا وہ اور ارشد شریف کی کار کی کمپنی مختلف تھی۔دوسری جانبسینئر صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کے معاملے پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کینیا روانہ ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر ایف آئی اے اطہر وحید اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کینیا میں ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کریں گے، کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کمیٹی ممبران کی معاونت کرے گا۔خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے ارشد شریف کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کی تھی۔