جوہانسبرگ (این این آئی)جنوبی افریقا کے سابق کپتان فاف ڈوپلیسی نے انکشاف کیا ہے کہ سابق پروٹیز ہیڈ کوچ مارک باؤچر سے اختلافات ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی وجہ بنے۔فاف ڈوپلیسی نے یہ انکشاف اپنی آنے والی کتاب ’فاف تھرو فائر‘ میں کیا ہے جو چند روز بعد شائع ہوگی ۔
سابق جنوبی افریقی کپتان نے انکشاف کیا کہ جب انہوں نے فروری 2021 میں ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے صرف ٹی ٹوئنٹی کے لیے اپنی دستیابی ظاہر کی تو کرکٹ جنوبی افریقا کے سابق ڈائریکٹر گریم اسمتھ اور سلیکشن کمیٹی کے کنوینر وکٹر مگ سینگ نے میرے ساتھ روابط منقطع کر دیے تھے۔انہوںنے کہاکہ جب دسمبر 2019 میں مارک باؤچر نے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے باگ دوڑ سنبھالی تو وہ سیریز ان کیلئے گزشتہ سیریز سے بالکل مختلف ثابت ہوئی کیونکہ انہیں میڈیا پر مارک باؤچر کی جانب سے حمایت حاصل نہیں ہوئی۔انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں ٹمبا بواما کو ڈراپ کرنے پر جب فاف ڈوپلیسی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم میں رنگ و نسل کی بنیاد پر سلیکشن نہیں ہوتی جس پر ایک تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔اس حوالے سے ڈوپلیسی نے اپنی کتاب میں بتایا کہ اس معاملے پر جب مجھے مارک باؤچر اور گریم اسمتھ کی سپورٹ کی ضرورت تھی اور وہ اپنی قومی ٹیم کے کپتان کی وضاحت کر سکتے تھے تاہم دونوں نے ایسا نہیں کیا۔انگلینڈ کے خلاف سیریز کے دوران ہی ہیڈ کوچ مارک باؤچر نے ڈوپلیسی سے ان کے مستقبل کے پلان کے حوالے سے پوچھا جس پر ڈوپلیسی نے تینوں فارمیٹس میں ٹیم کی نمائندگی کیلئے اپنی دستیابی کا عزم ظاہر کیا تاہم انہوں نے ایک روزہ کرکٹ کی کپتانی چھوڑ دی۔بعد ازاں مارک باؤچر نے ڈوپلیسی سے ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت بھی چھوڑنے کا کہا جس پر ڈوپلیسی نے مطمئن نہ تھے اور سمجھتے تھے کہ کپتانی چھوڑنے کا یہ ٹھیک وقت نہیں ہے۔
ڈوپلیسی نے انگلینڈ کے خلاف پوری سیریز کھیلی تاہم انہیں لگا کہ ان کا بحیثیت کپتان کوچ مارک باؤچر سے ایسا تعلق نہیں ہے جو ہونا چاہیے اور انہیں لگا کہ کوئنٹن ڈی کوک اور ڈین ایلگر مارک باؤچر کے زیادہ قریب ہیں اور دونوں (گریم اسمتھ اور مارک باؤچر) کوئنٹن ڈی کوک کو وائٹ بال ٹیم کا کپتان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بعد فاف ڈوپلیسی نے
ٹیم کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے بطور کھلاڑی کھیلنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ کپتان ایسا ہونا چاہیے جس کے کوچ کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ڈوپلیسی نے مارک باؤچر سے اپنے تعلقات اور کپتانی چھوڑنے کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف سیریز میں جب ہماری ٹیم دوسری اننگز میں بیٹنگ کر رہی تھی اور تیسرے روز کا کھیل جاری تھا،
میں نے کیشوو مہاراج کو پیڈ کرنے کا کہا اور فیصلہ کیا کہ اگر کھیل ختم ہونے سے 30 منٹ پہلے کوئی کھلاڑی آؤٹ ہوا تو اسے بطور نائٹ واچ مین بھیجیں گے تاہم باؤچر نے مہاراج سے کہا کہ اگر 15 منٹ پہلے کوئی کھلاڑی آؤٹ ہوا تو نائٹ واچ میچ کو بھیجیں گے، اسی دوران جب وین ڈر ڈوسن آؤٹ ہوئے تو 25 منٹ باقی تھے اس لیے میں بیٹنگ پر چلا گیا
اور کھیل ختم ہونے سے صرف 10 منٹ پہلے آؤٹ ہو گیا۔واقعہ پر میں بہت غصے میں تھا اور میں نے کسی سے بات نہیں کی اور سیدھا ہوٹل جاکر سو گیا، میں نے سیریز کے بعد وطن واپس پہنچ کر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے فیصلے سے گریم اسمتھ کو آگاہ کیا اور مارک باؤچر کو میسج کر کے کہا کہ مجھے ایک بہت اہم معاملے پر بات کرنی ہے لیکن انہوں نے میرے میسج کا کوئی جواب دیا اور نا ہی میرے اعلان کے بعد مجھ سے کوئی رابطہ کیا۔