لندن(این این آئی)برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے وزارت داخلہ سے استعفی دے دیا ہے۔ یہ ایک ہفتے کے دوران میں وزیر اعظم لز ٹرس کی کابینہ سے دوسرا اہم استعفی ہے۔ اس سے قبل برطانوی وزیر خزانہ مستعفی ہو چکے ہیں۔ سویلا بریورمین صرف 43 دن وزیر داخلہ رہیں۔برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو اقتدار میں آنے کے فوری بعد ہی اپنی حکومت کے ڈولنے جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر داخلہ کے استعفی سے لز ٹرس کی حکومت پر زیادہ دبائو آ سکتا ہے۔مستعفی ہونے والی وزیر داخلہ بریو مین نے اپنے استعفے کی وجہ ایک ٹوئٹ میں بیان کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘مجھ سے غلطی ہوئی اور میں اس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں۔ اس لیے مستعفی ہورہی ہوں۔’ وزیر داخلہ نے یہ بات وزیر اعظم کے نام اپنے ٹوئٹ کے ذریعے بھیجے گئے مختصر پیغام میں کی ہے۔اپنی غلطی کی وضاحت کرتے ہوئے بریو مین نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک سرکاری دستاویز اپنے نجی ای میل ایڈریس کے ذریعے اپنے ایک پارلیمانی ساتھی کو بھیجی ہے۔ یہ قواعد کی ایک تکنیکی غلطی تھی۔ اس غلطی کے بعد میرا مستعفی ہونا میرے لیے زیادہ بہتر تھا۔تاہم انہوں نے اس بارے میں قواعد اور غلطی کے دوہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ واضح رہے برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے چھ ستمبر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی کنزرویٹو پارٹی کے نسبتا آزادی پسند ونگ کے سینئیر لوگوں کو کابینہ میں لیا تھا۔مگر وہ جلد ہی تباہ حال معیشت کی وجہ سے اپنے پہلے مقرر کیے گئے وزیر خزانہ کو ہٹانے اور اس کی جگہ جیریمی ہنٹ کو لانے پر مجبور ہو گئیں۔
اب وزیر داخلہ سویلا بریورمین بظاہر اپنی تکنیکی غلطی کی وجہ سے مستعفی ہوئی ہیں مگر اس استعفی کی دیگر وجوہات بھی موجود ہیں۔مبصرین کے خیال میں لز ٹرس کے لیے اپنی حکومت کو زیادہ دیر کے لیے بچائے رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اب بریومین کی جگہ وزارت داخلہ کا قلمدان رشی سنک کے قریبی کو ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ رشی سنک کو از سر نو وزارت عظمی کے لیے ایک فیورٹ کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے ۔