لاہور( این این آئی)پاکستان جونیئر لیگ کی ماسٹر کلاس میں مینٹورز کے لیکچرز کا سلسلہ جاری ہے، جہاں سابق کپتان اور ایونٹ میں مردان واریئرز کے مینٹور شاہد آفریدی نے لیکچر دیا اور نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کیے۔ اس ماسٹر کلاس میں پی جے ایل کا پہلا ایلیمنیٹر کھیلنے والی مردان واریئرز
اور راولپنڈی ریڈرز کے کھلاڑی شریک ہوئے۔ لیکچر کے دوران شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان جونیئر لیگ کی تمام ٹیموں میں اچھا ٹیلنٹ نظر آیا ہے، نوجوان کرکٹرز کو ابھی سے اپنا ٹیلنٹ شو کیس کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ انہوں نے اپنی بچپن کی یادیں شیئر کرتے ہوئے کہا کہ والد کی کوشش تھی کہ پڑھائی کروں لیکن بیگ میں کرکٹ کٹ ہوتی تھی، میں پڑھائی کی بجائے کرکٹ کھیلنے چلا جاتا تھا۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے بہت ماریں کھائی ہیں اور اسی لیے آج میرا جسم مضبوط ہے، انڈر 14 کی سطح پر میں رات کو کٹ پہن کر سوتا اور شوز سامنے ہوتے تھے جبکہ سوتے ہوئے خواب میں چھکے مارتا تھا۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ سے مجھے عشق رہا اور اس عشق میں بہت مشکلات رہیں، اس دور میں نہ کوئی موبائل تھا نہ کوئی دوست تھی سارا وقت کرکٹ کا سوچتا تھا۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ جب مجھے پہلی مرتبہ ٹیم میں کال کیا گیا تو میں ویسٹ انڈیز سے کینیا کے لمبے سفر میں سو نہ سکا، مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ ان کے ساتھ کھیلوں گا جو میرے ہیروز رہے ہیں۔پاک بھارت میچ کا تذکرہ کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے میچز وہ بھی دیکھتے ہیں جو کرکٹ کو نہیں جانتے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ کا انتظار کرتا تھا کیونکہ یہ میچ ہیرو بناتا ہے اور بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔آنجہانی پاکستانی کوچ باب وولمر سے متعلق بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ میں 20 رنز بھی بناتا تو باب وولمر تعریف کرتے تھے، میں اس چیز کو بہت مس کرتا ہوں۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کے کوچز نے انہیں ہمیشہ اپنے مطابق کھلانے کی کوشش کی۔