اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے 16 اکتوبر 2022سے فوری طور پر پیٹرولیم لیوی (PL) میں 14.84روپے کا اضافہ کرکے اسے47.26 روپے فی لیٹر کر دیا اور صارفین کو ریلیف نہ دیتے ہوئے پیٹرول کی قیمت 224.80روپے فی لیٹر پربرقرار رکھی،روزنامہ جنگ میں خالد مصطفیٰ کی خبر کے مطابق یکم اکتوبر 2022سے پٹرول پر لیوی 32.42روپے تھی۔پیٹرولیم لیوی میں
بڑے پیمانے پر اضافہ آئی ایم ایف تحفظات کے پیش نظر کیا گیاکیوں کہ وزارت خزانہ نے یکم اکتوبر 2022کو پیٹرولیم لیوی کو 37.42روپے فی لیٹر سے 5روپے کم کرکے 32.42 روپے کردیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کو اسلام آباد میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 16اکتوبر سے پی او ایل کی قیمتوں میں ریلیف کا اشارہ دیا تھالیکن وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے مشاورت کے بعد جو اس وقت آئی ایم ایف حکام سے بات چیت کے لیے واشنگٹن میں ہیں، حکومت نے پی او ایل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور پیٹرول پرلیوی کو14.84 روپے بڑھا دیا۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کو رواں مالی سال کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر 50روپے فی لیٹر تک لیوی کو بڑھا کرکے 850ارب روپے کا ریونیو حاصل کرنا ہے تاہم، اس نے 16 اکتوبر 2022سے ڈیزل پر لیوی کو 5.44 روپے کم کر کے 7.14روپے فی لیٹر کر دیا ہے۔یکم اکتوبر 2022سے ڈیزل پر لیوی 12.58روپے فی لیٹر تھی۔حکومت نے ڈیزل کی قیمت بھی 235.30 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھی ہے۔اس وقت HOBC پر 30روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل پر 8.90روپے، لائٹ ڈیزل آئل پر 1.59روپے اور E-10 گیسولین پر 23.21روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے۔ تاہم پیٹرول پر، اندرون ملک فریٹ ایکو لائزیشن مارجن (IFEM) 2.53روپے سے 0.52روپے کم ہو کر2روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔تاہم، ایم ایس پر اضافی مارجن سمیت ضلعی مارجن 3.68 روپے فی لیٹر ہے جبکہ ڈیلرز کا مارجن 7روپے فی لیٹر ہے۔ڈیزل پر ڈیلر کا مارجن بھی 7روپے فی لیٹر ہے اور اضافی مارجن سمیت ڈسٹرکٹ مارجن 3.68روپے فی لیٹر ہے۔