رائے ونڈ (این این آئی)پنجاب گھی ملز مالکان کے گٹھ جوڑ کے باعث گھی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود استحکام برقرار ہے ،حکومت کی چشم پوشی سے عوام لٹنے پر مجبور ہے ۔ تفصیلات کے مطابق آئل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد کراچی برانڈ گھی کمپنیوں نے اپنی قیمتوں میں نمایاں کمی کردی ہے
لیکن اسکے باوجود پنجاب گھی ملز مالکان نے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی بلکہ باہمی مشاورت سے اپنے برانڈ ز کے منہ مانگے دام وصول کررہے ہیں جس سے عام صارف کو 100روپے فی کلو اضافی رقم ادا کرنی پڑرہی ہے ۔پنجاب گھی ملز مالکان کے گٹھ جوڑ سے روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے ناجائز منافع خوری کی جارہی ہے ،گھی مارکیٹ مندی کا شکار ہے لیکن اسکے باوجود پنجاب گھی ملز مالکان ٹس سے مس نہیں ہورہے اور مصنوعات کی قیمتوں کو کم کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔جمعرات کے روز کراچی برانڈز کے گھی 5800روپے فی کنستر (گتہ) تک فروخت ہوا ،لاہورکے چند برانڈ کا گھی 7350روپے میں فروخت ہوا ،لیکن کچھ برانڈ کا ریٹ 7900روپے وصول کیا جاتا رہا ہے کراچی برانڈ ز کے گھی کو پنجاب میں سپلائی پر بھاری کیرج بھی ادا کرنا پڑتا ہے اسکے باوجود کراچی برانڈ ز کا گھی مارکیٹ میں 362روپے ،لاہور کے چند برانڈ زکی قیمت 460روپے جبکہ کچھ برانڈ ز کا گھی مارکیٹ میں 497روپے میں فروخت ہو رہا ہے ،تھوک منڈی میں ریٹ کم ہونے کے باوجود مذکورہ کمپنیاں اپنے ریٹ کم کرنے کو تیار نہیں ہیں ،اس حوالے سے جب ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ گھی کی قیمتوں کے حوالے سے کوئی واضح احکامات موجود نہیں ہیں
جس کا گھی ملز مالکان بھرپور فائدہ اٹھا کر ناجائز منافع خوری کررہے ہیں ۔سادہ لوح صارفین کو بے وقوف بنا کر 1000گرام کی بجائے 900گرام کی پیکنگ بھی مارکیٹ میں آگئی ہے ،
گھی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچے اور گھی ملز مالکان کی ملی بھگت سے عوام کی جیبوں سے پیسے نکلوائے جارہے ہیں اور حکومت کی جگ ہنسائی اور بدنامی بھی ہو رہی ہے ۔