سوات (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)مینگورہ کے نشاط چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق مینگورہ میں امن و امان کے قیام کے حق اور دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوئے ۔ مظاہرین کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے
ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے اور دہشت گردوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کیخلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ دوسری جانب ضلع سوات میں اسکول وین پر حملے اور اس کے نتیجے میں ڈرائیور کے جاں بحق ہونے کے واقعے کے خلاف گزشتہ روز شروع کیا گیا احتجاجی دھرنا منگل کو بھی جاری رہا ۔تفصیلات کے مطابق حملے کے دوران فائرنگ کی نتیجے میں نجی اسکول کی سوزوکی گاڑی کا ڈرائیور محمد حسین موقع پر جاں بحق ہوگیا تھا، واقعہ میں تیسری جماعت کے طالب علم منون ولد سیف اللہ کو 3 گولیاں لگی تھیں جو زیر علاج ہے۔ریسکیو 1122 حکام کے مطابق چارباغ تحصیل کے علاقے گلی باغ میں وین طلبہ کو اسکول لے جارہی تھی کہ موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کردی، حملے میں ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ 2 طلبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔مقامی لوگوں نے اس حملے کا الزام کالعدم تحریک طالبان پاکستان پر عائد کیا تاہم گروپ نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔واقعہ کے خلاف سوات میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو منگل کو بھی جاری رہا،ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انہیں احتجاج ختم کرانے کی کوشش کی تاہم وہ میں ناکام رہی۔احتجاج میں شریک سوات کے ایک رہائشی عبدالحمید نے بتایا کہ ہم نے پوری رات کھلے آسمان تلے گزاری اور دھرنا جاری رکھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔احتجاج میں شریک سماجی کارکن علی نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی اسسٹنٹ کمشنر اور ایس پی بات چیت کیلئے آئے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ ان دونوں کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم کمشنر ملاکنڈ کو مظاہرین سے بات چیت کے لیے آنا چاہیے تھا اور ان کے مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرانی چاہیے تھی۔انہوںنے کہاکہ مظاہرین نے حکومت کو 24 گھنٹے کے اندر ان کے مطالبات پورے کرنے کا کہا ہے، اگر ان کے مطالبات اس دوران پورے نہیں کیے گئے تو وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔مظاہرین کے مطالبات سے متعلق
انہوں نے بتایا کہ ان کا سب سے پہلا مطالبہ اسکول وین ڈرائیور کے قاتل کو گرفتار کرنا اور حملے کے طاقتوں اور عناصر کو بے نقاب کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین حکومت سے سیاحتی ضلع میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف احتجاج کے طور پر ضلع بھر میں تمام نجی اسکول مکمل طور پر بند رہے جبکہ اسکول کے طلبہ نشاط چوک پر بھی احتجاج کریں گے۔