پشاور(این این آئی)سابق وزیراعظم و چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیلی تھون کے ذریعے جو رقم اکھٹی ہوئی وہ آپ کی ہی امانت ہے اور یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کا صحیح جگہ پر اور شفافیت سے استعمال یقینی بنایا جائے،ٹیلی تھونز کے ذریعے خطیر رقم جمع ہوئی جس کو سیلاب متاثرین کیلئے ہائوسنگ فنانس
میں استعمال کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں چیئر پرسن احساس کمیٹی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے تمام عمل میں نہ صرف شفافیت بلکہ بروقت فراہمی کیلئے مربوط پلان تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ ڈیرہ اسماعیل خان کے موقع پر سرکٹ ہائوس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر، سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈہ پور، صوبائی وزیر بلدیات و دیہی ترقی فیصل امین گنڈہ پور، ممبر قومی اسمبلی شیخ یعقوب، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن عامر آفاق، ریجنل پولیس آفیسر شوکت عباس بھی موجود تھے۔ اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ جمع کی گئی رقم کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے استعمال کرنے اور حقداروں تک انکا حق براہ راست پہنچانے کیلئے جو جدید نظام استعمال کیا گیا اور مربوط پلان تشکیل دیا گیا وہ مستقبل کے پراجیکٹس میں بھی کارآمد ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ جو متاثرین بے گھر ہوئے ہیں ان کیلئے ہائوسنگ فنانس کیا جائے کیونکہ باقی انفراسٹرکچر کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اس لیے متاثرہ گھروں کی دوبارہ سے تعمیر و مرمت کو ترجیح دی گئی ہے،شفافیت اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے کلیم اسسمنٹ سروے سے لیکر محکموں کی جانب سے ویریفیکیشن اور اس کے بعد بنکوں کو مکمل ڈیٹا بھی فراہم کیا گیا ہے
اور اس حوالے سے گرائونڈ ویریفیکیشن کے سلسلے میں انتظامیہ نے جس تندہی سے کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔عمران خان نے کہا کہ بنکوں کے ذریعے اس لیے تقسیم کی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور انہیں کسی سفارش، منت یا محتاجی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور اس کے ساتھ ساتھ بوقت ضرورت آسانی سے رقم حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے،
ہماری حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا ہیلتھ کارڈ نظام امیر ممالک میں بھی رائج نہیں ہے اور اس نظام کے تحت ہر شناختی کارڈ رکھنے والے شہری کو دس لاکھ روپے تک کے علاج معالجے کی سہولت میسر ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ عمران خان نے جو سیلاب متاثرین سے وعدہ کیا تھا اس کے تحت ریلیف کا مرحلہ آج مکمل ہونے جا رہا ہے،ٹیلی تھونز کے دوران پندرہ بلین روپے کے پلجز آئے۔
رقوم کی تقسیم کے حوالے سے مربوط پلان تشکیل دینے کے دوران کچھ مسائل کا سامنا رہا مگر انہیں حل کر لیا گیا ہے،سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کے ہیں،سروے مشکل کام تھا مگر انتظامیہ نے مختلف اقدامات اٹھائے اور شفافیت کو بھی یقینی بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ رقوم کی تقسیم کے ساتھ ساتھ سروے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے،رقوم ادائیگی بنک کے ذریعے کرنے کی روایت ہم نے قائم کی ہے تاکہ نہ صرف شفافیت برقرار رہے بلکہ بوقت ضرورت امدادی رقم کا استعمال کیا جا سکے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سیلاب کی آفت کے دوران بہت نقصانات ہوئے ،
صوبائی حکومت کے پاس اتنے بڑے ڈیزاسٹر سے نمٹنے کیلئے وسائل نہیں ہوتے، سیلاب کے دوران سات روز تک ہمارارابطہ ملک کے دیگر علاقوں اور صوبوں سے کٹ گیا تھا،ضلعی انتظامیہ، پاک فوج ، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں نے ان تھک محنت کرکے اقدامات کیے،وفاق کے زیرِ انتظام این ایچ اے نے پچیس روز تک متاثرہ سڑکوں اور شاہرائوں کو درست نہیں کیا،راستے نہ ہونے کے باعث پاک فوج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک راشن پہنچایا،ٹرانسپیرنٹ سسٹم کے ذریعے ہر متاثرہ فرد تک امدادکی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ تقریب کے اختتام پر چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے متاثرین میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم کیے۔