جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تین بار وزیراعلی بنا کبھی تنخواہ نہیں لی،بطور وزیراعظم بھی تنخواہ نہیں لے رہا، شہباز شریف

datetime 8  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) سپیشل سنٹرل کورٹ کے جج نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف العربیہ اور رمضان شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں دونوں باپ بیٹوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست بریت پر سماعت کرتے ہوئے مزید سماعت 11 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

وزیر اعظم شہباز شریف العربیہ اور رمضان شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں ہفتہ کے روز لاہور کی سپیشل سینٹرل کورٹ میں پیش ہوئے۔ سپیشل سنٹرل عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان نے محمد شہبازشریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر 16 ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنی حاضری مکمل کرائی جبکہ انکے بیٹے حمزہ شہباز کی طرف سے میڈیکل سرٹیفکیٹ کے ساتھ حاضری معافی کی درخواست جمع کرائی گئی جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ حمزہ شہباز کمردرد کی وجہ سے بیمار ہیں، ڈاکٹرز نے انہیں بیڈ ریسٹ تجویز کر رکھا ہے جس کی وجہ سے وہ عدالت پیش نہیں ہوسکتے۔ استدعا ہے کہ حاضری معافی کی درخواست منظور کی جائے۔ عدالت نے درخواست منظور کرلی۔ شہباز شریف نے روسٹر پر کھڑے ہو کر اپنے اوپر عائد الزامات کے حوالے سے صفائی پیش کی۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ میں تین بار وزیر اعلی بنا اور کبھی تنخواہ نہیں لی،انہوں نے کہا کہ ابھی اللہ تعالی نے وزیراعظم کی ذمہ داری عطا کی ہے، میں اسکی بھی تنخواہ نہیں لے رہا، بطورِ وزیراعظم کبھی ٹی اے ڈی اے بھی نہیں لیا، کہتا ہوں کہ میری تنخواہیں اور مراعات غریب لوگوں کے کام آجائیں۔محمد شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ مجھ پر جھوٹا کیس بنایا گیا ہے۔ عدالت نے حاضری لگانے کے بعد محمد شہباز شریف کو جانے کی اجازت دے دی۔

سماعت وزیر اعظم محمد شہباز شریف ا ور حمزہ شہباز کی بریت کی دائر درخواستوں اور فرد جرم عائد کرنے سے متعلق ان کے وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن کی کہانی افسانہ ہے، کیس کے کسی صفحے پر شواہد موجود نہیں،محمد شہباز شریف کے وکیل نے کیس کے حوالے سے عدالت سے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس کا محمد شہباز شریف سے تعلق ثابت نہیں ہوتا،

یہ بھی ثابت نہیں ہوتا کہ رقم غیر قانونی ذرائع سے آئی، اس کیس میں فرد جرم عائد بھی نہیں ہو سکتی۔محمد شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل براہ راست نہ تو بینیفیشل ہیں اور نہ ہی وہ ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر ہیں،ایف آئی اے نے 25 ارب کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا، ایف آئی اے کے مطابق جعلی کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔

ایف آئی اے کا الزام عمومی نوعیت کا ہے،محمدشہباز شریف کسی بھی کمپنی کے شیر ہولڈر ہیں نہ ہی ڈائریکٹر، وکیل نے مزید موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے حقائق کے برعکس چالان میں نامزد کیا،ملزمان کے خلاف کوئی شواہد سامنے نہیں آئے،عدالت منی لانڈرنگ چالان سے بری کرنے کا حکم دے۔سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہم عدالت قانون کا احترام کرنے والے لوگ ہیں،

چاہے کوئی وزیر اعظم ہوگورنر ہو کوئی بھی ہوقانون سے بالا تر نہیں ہوتا،راولپنڈی کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو تقریباً سو دن روزانہ کی بنیاد پر طلب کیا اورنواز شریف اپنی صاحبزادی کے ہمراہ ہر روز عدالت میں پیش ہوتے تھے اور انہوں نے عدالت سے کوئی این آر او نہیں مانگا۔ نواز شریف نے خود سپریم کورٹ کو خط لکھا کہ پی ٹی آئی کے پانامہ کے بے بنیاد الزام اور پراپیگنڈے کی تحقیقات کرائیں،

نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نواز،میں اورحمزہ شہباز نے نیب کے عقوبت خانوں میں اور جیلوں میں کئی کئی سال صعوبتیں اور بد ترین ظلم برداشت کیا ِ،لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے یہ سب کچھ خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کیا۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے دیگرساتھیوں شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، سلمان رفیق، مفتاح اسماعیل، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال اوردوسری جماعتوں کے لوگوں سب نے بڑی جرات کے ساتھ جیلیں کاٹیں او رصعوبتیں برداشت کیں۔

ا ب یہ کہنا کہ مریم نواز شریف کو اسلام آبادہائیکورٹ سے این آر او ملا ہے اس سے زیادہ گھٹیاں اور قابل مذمت کوئی بات ہو نہیں سکتی۔ مریم نواز نے اپنا مقدمہ میرٹ پر لڑا، عمران نیازی نیب قانون کی ترامیم کو این آر او کہتے ہیں اوراس کے تحت مریم نواز کو بریت ملی، ایسا نہیں ہے،مریم نواز کا کیس میرٹ پر تھا اور انہیں نیب کے اصل قانون کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ نے بریت دی۔ عمران نیازی پاکستان نہیں دنیا کے سب سے زیادہ فراڈ کرنے والے جھوٹ بولنے والے شخص ہیں جو دن رات جھوٹ بولتا ہے،

آپ نے قوم کے خلاف سازش کی،آپ کی آڈیوز آ چکی ہیں،آپ کہتے تھے کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے امریکہ کی ساز باز تھی لیکن آڈیوز میں سارے کا سارا ڈرامہ او رجھوٹ بے نقاب ہو گیا ہے۔آڈیو میں لوگوں نے سنا کہ آپ کس طرح کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کا نام بالکل نہیں لینا،کھیلتے جاؤ کھیلنا ہے،آپ کے شریک جرم آپ کے پرنسپل سیکرٹری تھے وہ کہہ رہے تھے منٹس تو میں نے بنانے ہیں، اس کے بعد اب جو آڈیوز آئی ہیں کس طرح عمران نیازی کہتے ہیں کہ میں نے پانچ آدمی خرید لئے ہیں،

وزیر اعظم پاکستان وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھ کر بولیاں لگا رہا ہے،ضمیر فروشی کی منڈی لگائی ہوئی تھی،جب عمران نیازی جھرلو یا فراڈ کے ساتھ نئے نئے وزیر اعظم بنے یا بنوائے گئے اس وقت ایف بی آر نے محترمہ علیمہ خان صاحبہ پر مس ڈیکلریشن کا الزام لگایا کہ انہوں نے دبئی اور امریکہ میں اثاثے چھپائے ہوئے وہ این آر او میں نے تو نہیں دلوایا تھا،چند ہفتے پہلے محترمہ فرح گوگی کو پنجاب اینٹی کرپشن نے کلین چٹ دی ہے وہ این آر او میں نے نہیں تو دلوایا،تین دن پہلے عدالت عالیہ لاہور نے عمران نیازی کے ایک حلیف کوایک ہی دن میں کلین چٹ دیدی وہ این آر او میں نے تو نہیں دلوایا،

اس کے علاوہ آج تک بی آر ٹی جس میں کئی سو ارب روپے کا گھپلا ہوا ہے اور عمران نیازی کی حکومت مختلف ہتھکنڈوں اور حربوں کے ذریعے حکم امتناعی لیتی رہی تاکہ اس کے خلاف تحقیقات شروع نہ ہو سکیں۔عمران نیازی تم کہتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دلالی کرتی ہے، چھانگا مانگا لگایا آج آپ خود کہہ رہے ہیں میں نے پانچ ووٹ خریدے ہیں، ان پر کروڑوں اربوں روپے خرچے ہیں، جس طرح توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر سب کچھ جیب میں ڈال لئے، ہیرے جواہرات لئے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ووٹ کیسے خرید ے، کہاں پر ڈاکہ مارا کہاں پر شب خون مارا،

قوم کے وسائل ضمیر فروشی پر برباد کر دئیے۔انہوں نے کہا کہ میں کبھی یہ سخت باتیں نہ کرتا لیکن دل دکھا ہوا ہے کہنے پر مجبور ہوں اس سے بڑا فراڈ ذہن سازشی جھوٹا فریبی دھوکے باز شخص کبھی نہیں دیکھا۔نواز شریف نے قربانیاں دی ہیں، ملک کو ایٹمی طاقت بنا یا،لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی پبلک ٹرانسپورٹ بنی کسانوں کو آدھی قیمت پر کھاد دی گئی بجلی سستی دی گئی ملک کو ترقی اور خوشحالی کی بلندیوں پر پہنچا، ہمارے دورے میں معیشت پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد پر پہنچ گئی، جب ہم نے عمران نیازی سے حکومت سنبھالی تو معاشی کشتی ہچکولے کھا رہی تھی، ہم ڈیفالٹ کے قریب تھے،

اتحادیوں کی حکومت نے ملک کودیوالیہ پن سے نکالا ورنہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہوتا۔شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم حکومت سنبھال رہے تھے تو ہمیں کہا گیا کہ کیوں حکومت سنبھال رہے ہیں، ہمارا گراف اوپر جارا تھا، ہم نے سیاسی کیپٹل ضائع کر دیا ہے۔ لیکن میں نے کہا کہ ایسا سیاسی کیپٹل پاکستان پر ایک مرتبہ نہیں کروڑوں نہیں اربوں مرتبہ قربان کرتے، اگر پاکستان مشکلات، غربت سے نکل آئے او ر خوشحالی کی طرف چلا جائے تو اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر نیچے آرہا ہے، عوام کی دعائیں ہیں،اسحاق ڈار کی محنت ہے، اللہ تعالیٰ ضرور کرم کرے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…