اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو بتایا گیا ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے برآمدی شعبے کو بجلی پر دی جانے والے سبسڈی عارضی طور پر بند کی گئی ہے، کپاس کی کمی کی وجہ کا برآمدی شعبے کوشدید مشکلات کا سامنا ہے۔کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
کمیٹی ارکان نے ایکسپورٹ کے شعبے کو دی گئی سبسڈی کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سہولیات نہ ہونے کے باعث ٹیکسٹائل کے 1600 یونٹس بند ہوگئے ہیں، وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہاکستان کو کپاس کا بڑا مسئلہ ہے ایکسپورٹ انڈسٹری کو مشکلات ہیں۔فنڈز کی کمی کے باعث ایکسپورٹ کے شعبے کی بجلی کی سبسڈی ختم کی ہے۔ فنڈز کی دستیابی پر یہ سبسڈی دوبارہ دے دی جائے گی۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ ای کامرس کو ٹیکسیشن اور فارن کرنسی اکاؤنٹ جیسے مسائل کا سامنا ہے، فارن کرنسی اکاؤنٹ نہ ہونے کے باعث اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں، اس وقت ہمیں ڈالرز کی ضرورت ہے اور ہمارے ڈالرز باہر پڑے ہیں، آئندہ پانچ برسوں میں آئی ٹی برآمدات کو 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں۔ حکام وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ چین پاکستان سے گدھے درآمد کرنے کا خواہاں ہے، چین گوشت کی ایک بڑی مارکیٹ ہے، لمپی اسکن بیماری کی وجہ سے افغانستان سے وقتی طور پر جانور درآمد کرنے کی اجازت نہیں، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستانی ماہی گیر گہرے سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر غیر ملکی ٹرالرز کو وہاں ہی فروخت کر دیتے ہیں۔