نئی دہلی(این این آئی) بھارتی فلمی صنعت جسے عام طور پر بالی ووڈ کے نام سے جانا جاتا ہے اس وقت مشکل حالات کا شکار ہے کیونکہ انتہا پسندوں، ہندو سوشل میڈیا صارفین اور سیاستدانوں کی طرف سے کچھ فلموں کے بائیکاٹ سے اس کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔کشمیر میڈیا
سروس کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے بالخصوص مسلمان اداکاروںکے ساتھ بنائی جانے والی یا مسلمان پروڈیوسروں کی تیار کردہ فلموں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ بائیکاٹ کا یہ مطالبہ لال سنگھ چڈھا کے ساتھ ہوا، جسے عامر خان نے پروڈیوس کیاجو بھارتی سنیما کے مسلم سپر سٹار خانوں عامر، شاہ رخ اور سلمان میں سے ایک ہیں۔بھارتی فلمی صنعت کئی دہائیوں سے بھارتیوں اور پوری دنیا کے لیے انتہائی مقبول رہی ہے لیکن حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تحت ہندو قوم پرستی نے اسے بھی متاثر کیا ہے۔لال سنگھ چڈھا کی ریلیز کے موقع پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فلم کے بائیکاٹ کی کالیں آ گئیںجس نے اسکی کامیابی کو متاثر کیا ۔بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے نشاندہی کی ہے کہ بالی ووڈ ایک ایسی صنعت ہے جہاں مسلمانوں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں اور یہ بات ہندوئوں کو پریشان کرتی ہے۔یونیورسٹی آف مشی گن میں انفارمیشن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور محقق شیرل اگروال کی طرف سے حال ہی میں شائع ہونے والے ایک مقالے سے پتا چلا ہے کہ #BoycottBollywood ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹس ایک منظم انداز میں کیے گئے تھے جن میں متعدد فرضی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیز پیغامات اور غلط معلومات کو پیش کیا گیا تھا۔