ٹوکیو( آن لائن )ریسلنگ کی دنیا کے عظیم ترین پہلوانوں میں سے ایک جاپانی پروفیشنل ریسلنگ سٹار محمد حسین انوکی سنیچر کو 79 برس کی عمر میں ٹوکیو میں وفات پا گئے ہیں۔انتونیو انوکی کے نام سے مشہور پہلوان 20 فروری 1943 میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1972 میں نیو جاپان پرو ریسلنگ کی بنیاد رکھی، انوکی 60 کی دہائی میں جاپان کی پروفیشنل ریسلنگ کے سب سے بڑے
ناموں میں سے ایک بن کر ابھرے تھے۔ جب 1976 میں اْنھوں نے باکسنگ لیجنڈ محمد علی کے ساتھ مکسڈ مارشل آرٹس مقابلے میں حصہ لیا تو اسے ‘صدی کا سب سے بڑا مقابلہ’ قرار دیا گیا۔ اْنھیں دسمبر 1976 میں پاکستان کے مشہور اکرم پہلوان سے مقابلے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مقابلہ کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا اور اس میں انوکی نے اکرم پہلوان کو شکست دے دی تھی۔اس کے بعد جون 1979 میں اکرم پہلوان کے بھتیجے جھارا پہلوان اور انوکی کے درمیان لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں مقابلہ ہوا جس میں جھارا پہلوان نے انوکی کو شکست دی۔بعد میں انوکی جھارا پہلوان کے بھتیجے اور اسلم پہلوان کے پوتے ہارون عابد کو اپنے ساتھ جاپان لے گئے تاکہ وہ وہاں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ پہلوانی کی تربیت بھی حاصل کر سکیں۔1989 میں جاپانی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں نشست جیتنے کے بعد وہ خلیجی جنگ کے دوران عراق گئے اور صدام حسین سے جاپانی یرغمالیوں کی رہائی کی استدعا کی جنھیں رہا کر دیا گیا۔عراق کے دورے کے دوران ہی انہوں نے کربلا کی زیارات کی اور وہ اتنا متاثر ہوئے کہ اسلام قبول کر لیا، اور نام محمد حسین رکھا۔انوکی جاپان میں ریسلنگ کے سفیر بھی رہے اور اپنے دور میں انہوں نے روس اور چین جیسے مقامات پر بڑے ایونٹس کروائے، 1998 میں ان کا ریٹائرمنٹ میچ ٹوکیو ڈوم میں منعقد ہوا جہاں 70 ہزار سے زیادہ شائقین موجود تھے۔ انہیں 2010 میں WWE ہال آف فیم میں شامل کیا گیا ۔