نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے موقع پر پی ٹی آئی نیویارک کے صدر امجد نواز صدیقی کی کال پر پی ٹی آئی نے جس شان و شوکت اور عالمی توجہ کے حامل احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی وہ دعوے پورے نہ ہوسکے ،روزنامہ جنگ میں عظیم ایم میاں کی خبر کے مطابق پی ٹی آئی امریکا کے کارکنوں میں باہمی اختلافات اور
اوورسیز اوور کے انچارج ڈاکٹر عبداللہ رائر کے آمرانہ طریقوں سے کارکنوں میں بددلی بھی اس مرتبہ پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے میں شرکاء کی کمی اور دیگر مسائل کا اصل سبب ہیں۔ نیویارک کے محکمہ پولیس اور پرمٹ جاری کرنے والے محکمہ نے احتجاجی مظاہروں کیلئے مخصوص وسیع و عریض علاقے میں افغانستان ، بنگلہ دیش چین اور یمنی ، امریکا اور دیگر کئی ملکوں کی حکومتوں کے مخالف گروپوں کو پرمٹ جاری کردئیے اور ہر گروپ کیلئے رکاوٹوں کے ذریعہ جگہ مخصوص کر دی تھی جس کے نتیجہ میں صرف بہت بڑے گروپ یا مخصوص رنگوں میں ملبوس گروپوں کے علاوہ کسی کو یہ پتہ نہیں تھا کہ کونسا گروپ کس جگہ پر مظاہرہ کررہا ہے، لہٰذا پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین اپنی مخصوص جگہ میں مرد اور عورتیں احتجاجی نعروں میں مصروف تھے جنہیں بڑے گروپ کے پرجوش نعروں میں سننے لپکےتحریک رعنا لازمی ضرورت تھی ۔احتجاجی مظاہرے کے منتظم اور روح رواں پی ٹی آئی نیویارک کے صدر امجد نواز صدیقی اس ساری صورتحال سے باخبر تھے ، پی ٹی آئی کے اس احتجاجی مظاہرے کے بارے میں ہجوم اور موثر ہونے کے بارے میں جو دعوے کئے جارہے تھے وزیراعظم کے اقوام متحدہ سے خطاب کے وقت پی ٹی آئی مظاہرین کی تعداد ان دعووں کے برعکس بہت کم اور غیر منظم اور دیگر ملکوں کے احتجاجی مظاہرین سے بہت کم اور غیر موثر انداز میں مظاہروں کے ہجوم میں گم ہوگئی تھی ۔
مظاہرے کے منتظم امجد نواز صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ احتجاجی کے اعلان اور انتظامات اور پرمٹ کے لئے وقت ہونے سے کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں لیکن ہمارا مقصد احتجاج کرنا تھا ۔ابھی بہت سے لوگ سفر کرکے مظاہرہ میں شرکت کیلئے اقوام متحدہ کے سامنے پہنچے رہے ہیں ۔نیویارک میں شہباز گل کے آمد کے موقع پر ان کے اعزاز میں تقریب اور ڈھول کی تھاپ پر شہباز گل پر ڈالروں کی بارش کرنے اور صحافیوں سے بدتمیزی پر شہباز گل کیلئے تالیاں بجانے والے میزبان پی ٹی آئی کے راجہ ظہور پنیام بھی اس مظاہرے میں شریک اور صحافیوں کے ساتھ زیادتیوں کے بارے احتجاج کرتے دکھائی دئیے ۔