ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان بلبلے کی طرح ہیں،یہ بھیک منگا شخص ہے،اس کو بھیک مانگنے کا کافی تجربہ حاصل ہے، مولانا فضل الرحمان

datetime 21  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکھر (این این آئی)پی ڈی ایم اور جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان ایک بلبلے کی طرح ہیں،ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے،یہ بھیک منگا شخص ہے،جس کو بھیک مانگنے کا کافی تجربہ حاصل ہے۔ سکھر میں سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے،

مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو سیاستدان ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نہ سیاسی تھا نہ ہے اور نہ ہی آئندہ سیاست میں اس کا کوئی کردار ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ تعجب کی بات ہے کہ ایک بین الاقوامی مجرم اور امپورٹڈ چور ملک کی حکومت،سیاستدانوں اور اداروں کی بات کرتا ہے ہماری نظر میں یہ مجرم ہے امپورٹڈ چور ہے اور اس کی پوزیشن فارن فنڈنگ کیس میں واضح ہوچکی ہے اور اس پر فرد جرم عائدہونے والی ہے اس لیے اب وہ سیاسی لیڈر بننا چاہ رہاہے اور اسی لیے اداروں،حکومت اور جمہوریت پرتنقید کررہاہے تاکہ اگر اس پر ہاتھ ڈالا جائے تو وہ کہہ سکے کہ ایک سیاستدان پر حق گوئی کرنے کی پاداش میں ہاتھ ڈالا گیا ہے لیکن اس پر ایک قومی مجرم اور ملزم کی طرح ہاتھ ڈالا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اور عمران خان جس طرح حکومت میں نااہل جماعت اور نااہل قیادت ثابت ہوئے اسی طرح سیلاب کی تباہ کارہوں میں متاثرین کی مدد میں بھی نااہل ثابت ہوئے ہیں،پی ٹی آئی والوں نے جہاں ایک جگہ25 ٹرک بھیجے تھے ان میں سے دو ٹرکوں میں بھی پانی کے سوا کچھ نہیں تھا،وہ اسطرح کے ڈرامے کیوں کررہے ہیں،ناخن کٹواکر شہیدوں میں نام لکھوانا تو آسان بات ہے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ پی ٹی آئی کس چیز کی آزادی کی بات کرتی ہے ملک کو آئی آیم ایف کے حوالے آپ نے کیا جس کا آپ کے اپنے لوگ اعتراف کررہے ہیں،

ان کی پالیسیوں کے اثرات اتنی جلدی ختم نہیں ہونگے،ان کی ساڑھے تین سالوں کی ناکام پالیسیوں سے جو معاشی بدحالی ہوئی وہ تین چار ماہ میں ختم نہیں ہوسکتی،مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جس پر میں بھی پریشان ہوں میں نے اور میری پارٹی نے حکومت اور وزیر اعظم پردباؤ ڈال رکھا ہے کہ معیشت کو سنبھالا جائے اور مہنگائی پر قابو پاکر لوگوں کو ریلیف دیاجائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ میں پہلے دن سے اس آزمائشی صورتحال میں کسی سیاسی پارٹی پر تنقید کرنے اور سیاسی بات کرنے سے اجتناب کررہا ہوں،سندھ میں متا ثرین کی صورتحال پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا،اس پر سندھ کے لوگ تبصرہ کریں وہ جو شکایات کریں گے،جائز ہونگی ہم ان کو سنجیدگی سے لیں گے۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے گرم ماحول میں متاثرین درختوں کے سائے میں وقت گذار رہے ہیں وہ انسانی زندگی کی علامت نہیں ہے،

زندگی معطل ہے بحالی کے لیے قومی جذبے کی ضرورت ہے اور اس صورتحال میں حکومتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ متاثریں تک شفاف انداز میں امداد پہنچائے اور ان کی شکایات کا ازالہ کرے با رشوں اور سیلاب سے پورے ملک میں انفراسٹرکچر تباہ ہے پانی ہے کہ اتر نہیں رہاہے حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلانات حوصلہ افزا ہیں،راستے بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن سڑکوں کی تعمیر میں وقت لگے گا ان کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر بل جے یوآئی کی نہیں پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…