کیف ،نیویارک(این این آئی )یوکرین کے علاقے خار کئیف کے شہر ایزوم میں روسی فوج پر مغربی دنیا اور یوکرین کی جانب سے انسانیت سوز مظالم کے الزامات کے جلو میں اب سیٹلائٹ تصاویر میں روسی افواج کی بربریت کے روح فرسا مناظر بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درختوں کے درمیان اجمتاعی قبر میں لاشیں ہی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔تصاویر میں روسی فوج کے انخلا سے پہلے اور بعد کے جنگل کے مناظر دکھائے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ درختوں کے درمیان اجتماعی قبر کھودی گئی تھی۔لاشوں کے یہ مناظر اس وقت سامنے آئے جب مقامی حکام نے قبر سے سینکڑوں لاشیں نکالنا شروع کیں جن میں کچھ کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں۔ بعض کے گلے میں پٹے تھے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے تحت جوہری توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ یوکرین کے زپوریزژیا جوہری پلانٹ کو ایک بار پھر قومی گرڈ سے جوڑ دیا گیا ہے اور اس کو وہاں سے بجلی مل رہی ہے جس سے اس کے بیرونی بجلی منقطع ہونے کے بعد حادثے کا کا شکار ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔روسی فوج کے زیر قبضہ اس پلانٹ کو ستمبر سے گولہ باری کی وجہ سے یوکرین کے قومی گرڈ سے منقطع کر دیا گیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق آئی اے ای اے نے بتایا کہ 750 کلووولٹ (کے وی) کی بحال شدہ لائن اب یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ کو بجلی مہیا کر رہی ہے۔بیرون ذرائع سے بجلی کی ترسیل اس ری ایکٹرکو ٹھنڈا رکھنے کے نظام اور دیگر ضروری حفاظتی افعال کے لیے درکار تھی۔یوکرین کے قومی گرڈ سے منقطع ہونے کے بعد سے یہ جوہری پاور اسٹیشن ضروری حفاظتی طریق کار کو فعال رکھنے کے لیے
اپنی بجلی پر انحصار کر رہا تھا۔ اس پر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھاکہ پلانٹ کی اپنی اندرونی بجلی ختم ہو سکتی ہے۔مارچ میں روسی فوجیوں نے زپوریزژیا پر قبضہ کر لیا تھا اور اس تنصیب کے آس پاس گولہ باری سے کسی جوہری آفت کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
آئی اے ای اے کی ایک نگران ٹیم نے ستمبر کے اوائل میں پاور پلانٹ کا دورہ کیا تھا۔ اس ٹیم کے متعدد ارکان صورت حال کی نگرانی کے لیے مستقل بنیادوں پر پلانٹ کے علاقے میں موجود رہے ہیں۔