چندی گڑھ(این این آئی)بھارت کی چندی گڑھ یونیورسٹی میں نازیبا ویڈیوز بناکر وائرل کرنے کے معاملے پر طالبات نے انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ یونیورسٹی کی طالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا
جس پر پرنسپل نے پولیس کو طلب کرلیا اور مرکزی درازے کو تالا لگادیا۔مشتعل طالبات نے دروازے پر چڑھ کر یونیورسٹی احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم موقع پر پولیس نے پہنچ کر طالبات کو باہر نکال دیا۔طالبات یہ مظاہرہ مبینہ طور پر یونیورسٹی میں بنائی گئی نازیبا ویڈیوز کے وائرل ہونے پر کر رہی تھیں۔ پولیس نے طالبات کو ایف آئی آر درج کرنے اور ذمہ دار کو سزا دلوانے کی یقین دہانی کرائی۔پولیس کے مطابق صرف ایک نازیبا ویڈیو بنائی گئی ہے وہ بھی ایک طالبہ نے خود بنائی اور خود ہی ہماچل میں مقیم اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجی تھی۔پولیس نے دعوی کیا کہ نہ تو یہ ویڈیو کسی اور نے خفیہ طور پر بنائی اور نہ ہی یونیورسٹی میں خفیہ کیمرے موجود تھے۔پولیس کے مطابق طالبہ کو جنسی لذت کے حصول کے لیے ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے جب کہ اس کے بوائے فرینڈ کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیم ہماچل روانہ ہوئی۔شمالی بھارتی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ کے صدر مقام چندی گڑھ میں یونیورسٹی کی طالبات کی نامناسب ویڈیوز وائرل ہونے پر ہنگامہ برپا ہوگیا، متاثرین و دیگر سراپا احتجاج ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق نازیبا ویڈیوز وائرل ہونے پر 8 لڑکیوں نے مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش کی۔بھارتی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ نے شدید احتجاج اور ہنگامہ کیا، جس کے بعد پولیس طلب کرلی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے لڑکیوں کی مبینہ خودکشی کو افواہ قرار دے دیا۔ساتھی لڑکیوں کی ویڈیوز بنانے والی طالبہ نے نازیبا ویڈیو بنانے کا اعتراف کرلیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ویڈیو وائرل کرنے والی زیرحراست لڑکی سے پولیس کی تفتیش جاری ہے۔