بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

قرضوں پر سود ادائیگی، دفاع پر بھاری خرچ، وفاقی حکومت کے2 ماہ میں اخراجات جاریہ 11 کھرب تک پہنچ گئے

datetime 18  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)رواں مالی سال کے پہلے2ماہ میں وفاقی حکومت کے اخراجات جاریہ بڑھ کر1.1 ٹریلین روپے تک جا پہنچے ہیں۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے جولائی تا اگست کی مدت71 فیصد سے زائد اخراجات صرف2مدات قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاع پر ہوئے جبکہ ملک کی فلاح و بہبود

اور ترقی پر خرچ کرنے کیلئے بہت کم رہ گیا ہے۔پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اخراجات جاریہ ہدف سے بڑھنے پر تدارک کیلیے فوری اقدامات کیے جائیں گے، ابتدائی رجحان بتاتا ہے کہ اگر پاکستان میں سیلاب نہ بھی آتے تب بھی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ 153 ارب روپے کے بنیادی بجٹ سرپلس ہدف کو حاصل کرنا ناممکن تھا،وزارت خزانہ کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق دو ماہ میں اخراجات جاریہ1.09 ٹریلین روپے تھے جو کہ سالانہ تخصیصات کے12.5 فیصد کے برابر ہیں۔گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں موجودہ اخراجات43 ارب روپے یا4.1 فیصد زیادہ ہیں۔ 580 ارب روپے قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 156 ارب روپے یا37 فیصد زیادہ ہیں۔ 191 ارب روپے دفاع پر خرچ ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 28 ارب روپے یا 17 فیصد زائد ہیں۔قرض اور دفاع پر مجموعی اخراجات 773 ارب روپے ہیں جو کہ اخراجات جاریہ کے 71 فیصد کے برابر ہیں۔ جولائی تا اگست کے دوران 773 ارب روپے کے اخراجات وفاقی حکومت کی خالص آمدنی سے 46 فیصد یا 245 ارب روپے زیادہ ہیں۔ اس کے مقابلے میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی اخراجات محض 28 ارب روپے رہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 35 ارب روپے یا 56 فیصد کم ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں ماہ ستمبر میں اخراجات جاریہ کا رجحان بدل گیا ہے اور 13 ستمبر تک کل اخراجات پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 226 ارب روپے کم تھے۔ذرائع کے مطابق حکومت دو ماہ میں 453 ارب روپے دیگر اخراجات میں 140 ارب روپے کمی لائی تاہم قرضوں پر سود کی بھاری ادائیگیوں کی وجہ سے مجموعی اخراجات بڑھ گئے۔

ایک طرف حکومت نے بچت اسکیم کے تحت پبلک ریلیشنز ونگز کیلئے اخبارات بند کروا دیئے دوسری طرف کابینہ کی تعداد میں اضافہ کردیا۔ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔حکومت کو مالی سال کے اختتام تک یا آئی ایم ایف کی جانب سے سیلاب کے باعث مالیاتی فریم ورک پر نظر ثانی کرنے تک جی ڈی پی بنیادی سرپلس کا 0.2 فیصد برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…