واشنگٹن (این این آئی )امریکی محکمہ انصاف نے واشنگٹن، یورپ، ایران اور اسرائیلی اداروں کو بلیک میل کرنے کا الزام تین ایرانی ہیکرز پر عائد کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مشتبہ ملزموں پر گھریلو تشدد کے شکار افراد کی پناہ گاہ اور بچوں کے ہسپتال پر کئے گئے سائبر حملے کرنے کا بھی الزام ہے۔ ان ہیکروں نے کمپیوٹر ہیکنگ کی کامیاب واردات کے بعد نشانہ بننے والے اداروں
سے لاکھوں ڈالر تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔اب امریکی محکمہ انصاف نے ان تینوں کی تصاویر جاری کر دیں اور ان کی گرفتاری میں مدد کرنے والوں کیلئے 10 ملین ڈالر انعام کا اعلان کر دیا ہے۔ان تین ایرانیوں میں 34 سالہ منصور احمدی، 45 سالہ احمد خطیبی اغدہ اور 30 سال کا امیر حسین نیقاین شامل ہیں۔تینوں ایران میں ہیں،امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے کہا انعام کے اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کسی بھی سائبر حملے اور اپنے انفراسٹرکچر میں مداخلت کو روکنے کا بھرپور عزم رکھتا ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ غالب امکان ہے کہ یہ تینوں ملزم ایران میں موجود ہیں۔ان ہیکرز کے اہداف میں امریکہ کی چھوٹی کمپنیاں، بجلی کمپنی، ہوسٹن میں بچوں کا ہسپتال، بلدیات اور امریکی وکیلوں کی یونین اے بی اے شامل رہی۔متاثرین میں سے کچھ نے مالی تاوان ادا کرنے پر اتفاق کر لیا۔ ان متاثرین میں خواتین کو شیلٹر فراہم کرنے والا ادارہ بھی شامل ہے جس نے اپنا ڈیٹا محفوظ رکھنے کیلئے ان ایرانی ہیکرز کو 13 ہزار ڈالر ادا کئے تھے۔
تحقیقات میں بتایا گیا کہ یہ تینوں نے ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے انکرپشن سسٹم میں موجود نقائص کا استعمال کیا اور اعداد و شمار تک دوبارہ رسائی کیلئے کوڈنگ کی فراہم کرنے کیلئے متاثرین سے ہزاروں ڈالر کا مطالبہ کیا۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رائے نے ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر شائع اپنے پیغام میں کہا کہ ملزمان نے ذاتی فوائد حاصل کرنے کیلئے ہیکنگ کی۔
ڈیٹا چوری کیا اور بلیک میل کیا۔انہوں نے بتایا ایف بی آئی نے ایران سے وابستہ ملزمان کی جانب سے سائبر حملوں کی جانب سے لاحق خطرات سے متعلق انتباہ جاری کیا تھا۔ کینیڈا، آسٹریلیا اور برطانیہ نے بھی ایسا انتباہ جاری کیا تھا۔امریکی وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ نے بھی کہا تھا کہ ملزمان ہیکرز کے گروپ پاسداران انقلاب کے وابستگان سے منسلک تھے۔
امریکی اداروں نے ان 3 کے علاوہ دو ایرانی کمپنیوں، 7 دیگر ایرانیوں پر بھی پابندی عائد کی تھیں۔یاد رہے ایران سسٹم پر اکثر وبیشتر دیگر ممالک میں سائبر حملوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ کچھ روز قبل بھی ایسا ہی ایک الزام اس وقت سامنے آیا جب البانیہ کی حکومت نے تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو کم کرنے کا اعلان کیا اور الزام عائد کیا تھا کہ بڑے پیمانے پر سائبر حملوں میں پیچھے ایران ہے