ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہم کسی دوست ملک کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں مانگنے آ گئے ہیں، ہم دوست ملک کو فون کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں قرضہ مانگیں گے، وزیراعظم

datetime 14  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں کیں جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا اور آئی ایم ایف نے ہم سے ناک رگڑوائی،موجودہ حکومت نے ملک کو معاشی دیوالیہ ہونے سے بچایا،کسی کو کئی شک نہیں ہونا چاہئیے کہ مہنگائی اپنے عروج پرہے،

ہم ادھر اْدھر دیکھتے ہیں تو قرضہ ہی ہمارا پیچھا کرتا ہے، ہم کسی دوست ملک کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ مانگنے آئے ہیں۔ ان خیالا ت کا اظہا روزیر اعظم نے اسلام آباد میں وکلا کو پلاٹوں کے الاٹمنٹ لیٹرز کی تقسیم کی تقریب کے موقع پر وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہبازشریف نے کہا کہ آج ہاؤسنگ سکیم کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، وکلا کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا ہے، وکلا کوآلاٹمنٹ لیٹرتقسیم کیے گئے ہیں،وکلا کودل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزیرہاؤسنگ مولانا واسع، اعظم نذیرتارڑ کا شکر گزارہوں، حکومت وکلا کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ملک میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ آنکھوں نے ایسے دل خراش منظرنہیں دیکھے تھے، ایسی تباہی شائد ہی اس کرہ ارض میں نظر آئی ہو، حکومت سنبھالی توسرمنڈتے ہی اولے پڑگئے، حکومت سنبھالی تو پاکستان معاشی تباہی کے دہانے پہنچا تھا، اتحادی حکومت نے ملک کوڈیفالٹ سے بچالیا، معاشی عدم استحکام کسی حدتک کنٹرول کرلیا ہے، مہنگائی اپنے عروج پرہے کسی کوکوئی شک نہیں ہونا چاہیے، 11اپریل کوحلف لیا توڈیڑھ ماہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے لیے شش وپنج کا شکاررہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے سابق حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری کرنے کے بجائے بری طرح دھجیاں بکھیریں جس کے باعث ہمیں معاہدے کے اعادے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے نے آڑے ہاتھوں لیا اور ناک سے لکیریں نکلوائیں۔

آئی ایم ایف معاہدے کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہم آج بھی کشکول لے کر پھر رہے ہیں گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کوتسلیم کیا تھا، کیا پاکستان اس لیے معرض وجود میں آیا تھا؟ قائداعظم،علامہ اقبال نے پاکستان کے لیے عظیم تحریک چلائی تھی،لاکھوں لوگوں نے خون کے دریا عبور کیے تب پاکستان معرض وجود آیا،آج75سال بعد پاکستان کس مقام پرکھڑا ہے یہ ہے ایک چھبتا ہوا سوال ہے۔

سیلاب نہ بھی آتا تو معاشی صورتحال چیلنجنگ تھی، سیلاب زدہ علاقوں میں پانی ابھی بھی خاموش تباہی مچا رہا ہے، سیلاب متاثرین کے لیے پینے کا پانی چیلنج بن گیا ہے، آج شام سکھر کے راستے پانی کے ٹرک پہنچ جائیں گے، لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ وکلا انصاف اور قانون کی بات کرتے ہیں، ایک وقت میں نظریہ ضرورت دریافت کیا گیا، عدلیہ بحالی میں وکلا نے عظیم تحریک چلا کر مقام پایا،

کسی نے پلیٹ میں رکھ کر وکلا کوآزادی نہیں دی،75 سال گزر گئے لیکن آج بھی اسی دائرے میں گھوم رہے ہیں، ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو آج ہمارے مسائل مزید گھمبیر ہوتے، جو ممالک ہم سے پیچھے وہ آج ہم سے آگے نکل گئے، 75 سال بعد آج ہم کشکول لیکر پھررہے ہیں، سیلاب سے تین کروڑ افراد متاثر ہوئے، سردی آنے والی ہے اورمتاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا، قوم آج مجھ سے اور کابینہ سے سوال پوچھ رہی ہے، کیا وجہ ہے آج بھی ہم غربت، بے روزگاری کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں،

بھارت سے ہم ایک دورمیں ٹیکسٹائل سیکٹرمیں کہیں آگے تھے۔ آج بھارت کی جی ڈی پی، ایکسپورٹ آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے، مجھ سمیت تمام طبقات جن کو تاریخ کا رْخ موڑنے کی طاقت عطا کی ان سے پوری قوم سوال پوچھ رہی ہے، تمام اداروں سے عام آدمی اپنے مستقبل بارے پوچھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو ایک وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں، خیموں میں حاملہ خواتین بھی موجود ہیں،ہم اندازہ نہیں کر سکتے متاثرین اس وقت کتنا پریشان ہے،

میرے والد نے ہندوستان سے ہجرت کی اور میرے دادا ایک غریب آدمی تھے،میرے بڑوں نے پاکستان آ کر مزدوری کی اور اپنا مقام بنایا،اگر ہم کمر باندھ کر محنت کریں تو پاکستان عظیم قوم بن جائے گی،اللہ نے پاکستان کو بے شماروسائل سے نوازا ہے، ملک کی تقدیربدلنے کا فیصلہ کرنا ہو گا، سردیوں میں گیس کے حوالے سے بندوبست کرنے میں لگا ہوا ہوں،ایک دو جگہوں سے ایک کارگو ملنے کا بندوبست ہوا ہے،جب گیس سستی تھی تو ہم سوئے رہے،آج مہنگی ترین گیس ہے اور مل نہیں رہی،

ہم ادھر اْدھر دیکھتے ہیں تو قرضہ ہی ہمارا پیچھا کرتا ہے، ہم کسی دوست ملک کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ مانگنے آئے ہیں، ہم کسی دوست ملک کوفون کرتے ہیں تو کہتے ہیں قرضہ مانگیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ قوم پوچھ رہی ہے ہم آج بھی کیوں رینگ رہے ہیں

،اس سوال کا جواب بطوروزیراعظم پہلے مجھے اور پھر سب کو دینا ہے، مشکل وقت میں ہمیں سیلاب متاثرین کا سوچنا ہو گا، سیلاب زدہ علاقوں میں گاؤں صفہ ہستی سے مٹ چکے،سیلاب زدہ علاقوں میں چاول، کپاس، گنا سمیت سب کچھ تباہ ہو گیا ہے، ہمیں ملک کی تقدیر بدلنا ہو گی۔ وزیراعظم نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیٹر لیتے ہوئے ان بے گھر افراد کی بے بسی کا بھی اندازہ کیجیے گا جن کا گھر بار اور مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…