اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم او رپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےچیئرمین عمران خان نے اپنے آپ کو قانون کی با لادستی پر اپنی انا کو فوقیت دی اور عدالتی حکم کے باوجود دہشت گردی کے مقدمے میں تیسری بار بھی طلبی کے باوجود پولیس کی جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش نہ ہوکر اپنے لئے مشکلات میں اضافہ کر لیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں رانا
غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق سربراہ جے آئی ٹی نے عمران خان کوطلبی کا تیسرا نوٹس جاری کیا تھا اور انہیں اتوار کی شام 6بجے تھانہ مارگلہ میں بلایا گیا تھا۔اس سے قبل انہیں جمعہ او ر ہفتہ کے روز بھی نوٹس جاری کیا تھا۔ عمران خان کو جاری نوٹس کے متن میں کہا گیا ہےکہ عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکرالزامات کاجواب دیں۔ نوٹس میں کہا گیا تھاکہ عبوری ضمانت حاصل کرنے کے مجاز عدالتی حکم باوجود آپ شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ نہ ہی آپ نے وقوع کے بارے میں اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان نے صرف تحریر ی بیان نو ستمبر کو بھجو ادیاتھا جبکہ پولیس کا موقف ہے کہ عمران خان کا شامل تفتیش ہو نا ضر و ری ہے ۔ عمران خان کو ذ اتی حیثیت میں پیش ہو نا چاہئے تھا۔عدالتی حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے اگر عمران خان اس کیس میں شامل تفتیش ہو جاتے تو اس سے ان کے وقار اورسیا سی قد میں اضافہ ہو تا ۔ اس کا توہین عدالت کیس پر بھی مثبت اثر پڑتا مگر عمران خان نے تین بار نوٹس کے باوجود غیر حاضر رہ کر یہ ثابت کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نو ٹس ان کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔
عمران خان نے اپنی ضمانت میں توسیع کیلئے اب سیشن کورٹ اسلام آ باد میں پیش ہونا ہے۔ ضمانت میں توسیع یا کنفرمیشن یا اخراج عدالت کی صوابدید ہے مگراستغاثہ اس بنیاد پر ضمانت کے اخراج کیلئے استدعا کرے گا کہ عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔عمران خان ایک جانب یہ کہتے ہیں کہ پہلی قومیں اسلئے تباہ ہوئیں کہ وہاں طاقتور کیلئے الگ قانون تھا اور غر یب کیلئے الگ ۔ دوسری جانب وہ خود بھی عام شہری کی طرح قانون کی پاسداری کرنے کو تیار نہیںاور پولیس کے سامنے پیش ہونا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔