اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)فیصل آباد کے جلسہ عام میں اپنی تقریر کے دوران پاک فوج کے بارے میں متنازع ریمارکس کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جنہیں ملک بھر میں نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ پاک فوج اور زندگی کے کم وبیش تمام طبقات اور مکتبہ فکر کے لوگوں کی شدید ناپسندیدگی
اور احتجاجی ردعمل کا سامنا ہے۔منگل کو پشاور میں ہونے والے جلسے میں وہ پہلی مرتبہ متفکر نظر آئے اور تقریر سے قبل اسٹیج پر موجود ان کے چہرے پر پریشانی اور اضطراب واضح طور پر دکھائی دیتا تھا۔روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی خبر کے مطابق عمران خان جن کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ انتہائی مضبوط اعصاب کی شخصیت ہیں اور مشکل صورتحال میں بھی پرسکون رہنے یا پرسکون رہنے کا تاثر دینے میں کامیاب رہتے ہیں اور خود کو فخریہ طور پر ایک خطرناک شخص قرار دیتے ہیں لیکن پشاور کے جلسہ میں ماضی کے مقابلے میں وہ ایک مختلف شخص نظر آئے۔ان کے چہرے پر روایتی اور مخصوص مسکراہٹ کا فقدان تھا اور چہرے پر غصے، گھبراہٹ اور پریشانی کے آثار واضح اور نمایاں تھے، عمران خان اپنی تقریر سے قبل اضطرابی کیفیات میں اپنی کرسی پر بیٹھے بار بار گردونواح کا جائزہ لیتے رہے جو ان کا غیر معمولی طرز عمل تھا۔تقریر کے لیے ان کی آمد سے قبل 6 ستمبر کی مناسبت سے یہ ملی نغمہ بھی بجایا گیا ’’اے مرد مجاہد جاگ ذرا۔ اب وقت شہادت ہے آیا‘‘۔