ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومتی اقدامات کے باعث سیلاب متاثرین تک امداد پہنچانا مشکل ہو گیا،ایان علی

datetime 3  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)پاکستان کی معروف اور خوبرو ماڈل ایان علی نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے مقامی اور عالمی این جی اوز کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے متاثرین تک براہ راست امداد پہنچانا مزید مشکل ہو گیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں،

انہوں نے لکھا کہ ہم اور ہماری این جی او گزشتہ ایک ہفتے سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی حتی الاستطاعت مدد کی کوشش کر رہے ہیں، یہ امداد نہیں بلکہ صلح رحمی ہے، اپنے ہم وطن بہنوں بھائیوں سے اس سلسلے میں ایک باہمت کردار عبدالوہاب بگٹی سے شناسائی ہوئی۔انہوںنے کہاکہ عبدالوہاب بگٹی کا گاؤں سیلاب سے متاثرہ اولین علاقوں میں سے ایک تھا، یہاں سیلاب نے کئی خاندانوں کو اْن کی کل جمع پونجی و مکانات سے محروم کیا، ادا بگٹی بھی انہی میں سے ایک تھے، مگر ماشاء اللہ اْنہوں نے نہ تو ہمت ہاری نہ حوصلہ چھوڑا بلکہ اِس آزمائش کا ہمت سے سامنا کرنے کا فیصلہ کیا،ان کی بین الاقوامی شہرت کی وجہ سے اْن کی کسمپرسی کی خبر سوشل میڈیا پر بہت جلد دنیا بھر میں پھیل گئی اور امداد کا ایک سلسلہ جاری ہوا، انہوں نے اِس موقع پر صرف خود کو اور اپنے خاندان کو سہارہ نہیں دیا بلکہ ماشاء اللہ اپنے گاؤں/ قبیلے کے دیگر افراد کی بھی مدد کی۔ایان علی نے لکھا کہ بہر صورت ہم نے کوشش کی کہ عبدالوہاب بگٹی کو نقد رقم پہنچا دی جائے، اس سلسلے میں ایک ڈرائیور کو ڈیرہ مراد جمالی کی جانب روانہ بھی کیا مگر معلوم ہوا قانون نافظ کرنے والے ادارے این ایچ اے کی جانب جانے والی گاڑیوں کو روکتے ہیں، تلاشی لیتے ہیں اور واپسی پر مجبور کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ حکومتیں نہیں چاہتیں سیلاب متاثرین کسی بھی صورت میں نیشنل ہائی وے پر احتجاج کریں یا یہ متاثرین بڑے شہروں میں پناہ گزینی اختیار کریں،

حکومتوں کی کوشش ہے ان متاثرین کو ریلیف کیمپ تک محدود رکھا جائے۔انہوں نے لکھا کہ اس کے پیچھے موجود حکمت تو حکومتیں ہی جانیں، حکومتوں کے ان اقدامات کی وجہ سے متاثرین تک براہ راست امداد پہنچانا مزید مشکل ہو گیا ہے،عبدالوہاب بگٹی کے کیس میں بھیجے گئے ڈرائیور کو واپس بلوانا پڑا اور انتظار کرنا پڑا ان کا ایک جاز کیش اکاؤنٹ بحال ہو، خدا خدا کر کے ان کا اکاؤنٹ نمبر بحال ہوا اور ان تک مدد پہنچی، اس دوران بہت بیش قیمت وقت ضائع ہوا جو ایک انسانی علمیہ کے دوران ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…