اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکیورٹی کوخطرات لاحق ہونے کا اعتراف کرلیا، آئی جی اسلام آباد پولیس نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی پر تقریباً 266 سیکیورٹی اہلکارمامور ہیں ، یہ تعداد پانچ سرکاری اداروں پر مشتمل ہے جس میں اسلام آباد
پولیس ، خیبر پختونخوا پولیس ، گلگت بلتستان پولیس اور وزارت داخلہ کی طرف سے فرنٹیئر کانسٹیبلری اور رینجرز کے جوان شامل ہیں ، پرائیویٹ لوگ اس کے علاوہ ہیں ، سیکیورٹی پر تقریبا ًدو کروڑ روپے مہینے کا خرچہ آتا ہے، کمیٹی اجلاس میں حکومتی اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ،سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پی ٹی آئی کے تین سینیٹرز کو خصوصی طور پر کمیٹی میں بلائے جانے پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ یہ پارٹی کا اجلاس تو نہیں ہے، جلسہ کروانا ہے کیا ؟ جبکہ وزیرقانون کے ریمارکس کے ردعمل میں سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ میاں نواز شریف کی سیکیورٹی پرساڑھے تین ارب روپے کا خرچہ آتا تھا،2ہزار دو سو لوگ میاں نواز شریف کی سیکیورٹی پر رہے ہیں ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق معاملہ زیر غور آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اطلاعات ملیں تھی کہ سابق وزیر اعظم سے سیکیورٹی ہٹا دی گئی ہے، اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے عمران خان کی تعریف کی جس پرحکومتی ارکان نے اسے سیاسی گفتگو قرار دے دیا۔
رکن کمیٹی سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ میں جا رہا ہوں سیاسی تقریر ہو رہی ہے، لاکھوں روپیہ میٹنگ پر لگتا ہے،سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ میں سیاست دان ہوں اور ہر بات سیاسی کروں گا، عمران خان کی سیکیورٹی واپس کرنا کریمنل ہے، اس سے بڑی زیادتی اور کوئی نہیں ہوگی ، سابق وزیر اعظم کی بیٹی کو پروٹوکول دے رہے ہیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ کیا آپ کو شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف نظر نہیں آئے ۔
یا تو یہ کہا جائے کہ جتنے سابق وزیر اعظم ہیںان سب کو برابر سیکیورٹی دی جائے ،ہر بندے کی حفاظت ہونی چاہئے، ایک ریڑھی والے کی بھی حفاظت کرنی چاہئے۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پی ٹی آئی کے تین سینیٹرز کو خصوصی طور پر کمیٹی میں بلائے جانے پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ یہ پارٹی کا اجلاس تو نہیں، یہ آپ نے پارٹی اجلاس بلایا ہے، جلسہ کروانا ہے کیا ؟۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سکیورٹی پر کبھی اعتراض نہیں اٹھایا گیا کیونکہ ان کو مناسب سیکیورٹی ملتی رہی، عمران خان اپوزیشن کے سب سے بڑے لیڈر ہیں ان کو تھریٹ ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان حقیقت ہیں اور سابق وزیر اعظم ہیں،ہمارے وزیراعظم کو جب جیل میں ڈالا گیا تو خان صاحب نے کہا تھا پنکھا بھی اتروانا ہے اور اے سی بھی اتروانا ہے۔
آئی جی اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق کمیٹی کو بتایا کہ تقریبا اس وقت سابق وزیراعظم کے پاس 266لوگ تعینات ہیں ، یہ تعداد پانچ سرکاری آرگنائزیشنز پر مشتمل ہے جس میں اسلام آباد پولیس ، خیبر پختونخوا پولیس ، گلگت بلتستان پولیس اور وزارت داخلہ کی طرف سے فرنٹیئر کانسٹیبلری اور رینجرز کے جوان بھی شامل ہیں ، پرائیویٹ لوگ اس کے علاوہ ہیں ، سیکیورٹی پر تقریبا دو کروڑ روپیہ مہینے کا خرچہ آتا ہے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ میاں نواز شریف کی سیکیورٹی پرساڑھے تین ارب روپے کا خرچہ آتا تھا،2ہزار دو سو لوگ میاں نواز شریف کی سیکیورٹی پر رہے ہیں ۔