ثاقب نثار نے مجھے بالواسطہ کہا میں نواز شریف اور مریم کیخلاف بیان دوں، طلال چوہدری کا الزام

31  اگست‬‮  2022

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چوہدری نے الزام لگایا ہے کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے مجھے بالواسطہ کہا کہ میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دوں۔ایک انٹرویو میں طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان عادی مجرم ہیں،

مجھے بھی دوبارہ جواب دینے کا موقع دیا جاتا تو شاید ریلیف مل جاتا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مجھے بالواسطہ کہا کہ میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دوں، عدلیہ کو اگر نظر ثانی کرنی ہے تو تمام سزاؤں کی کرنا ہوگی جو ثاقب نثار نے دی، میں ثاقب نثار پر الزام نہیں لگا رہا، حقائق بیان کر رہا ہوں۔رہنما ن لیگ نے کہاکہ عمران خان کی پہلے ہی ایک توہین عدالت کیس میں وارننگ ہوچکی ہے، سوتیلے اور لاڈلے والا سلوک ختم ہونا چاہیے، مجھے اور دانیال عزیز کو وارننگ نہیں دی گئی، فرد جرم عائدکی گئی، ہم اپنی صفائیاں دیتے رہے مگر کہیں سنوائی نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کوسات روز میں دوبارہ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب سے ذاتی طور پر دکھ ہوا، عدالت توقع کرتی تھی آپ ادھر آنے سے پہلے عدلیہ کا اعتماد بڑھائیں گے،عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، ایک سیاسی لیڈر کے فالورز ہوتے ہیں، اسے کچھ کہتے ہوئے سوچنا چاہیے،، عمران خان نے عوامی جلسے میں کہا عدالت رات 12 بجے کیوں کھلی؟

عدالت کو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیوں کھلی؟ عدالت اوپن ہونا کلیئر میسج تھا کہ 12 اکتوبر 1999ء دوبارہ نہیں ہو گا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عمران خان اپنے وکلا کے ساتھ پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون، عمران خان کے وکیل حامد خان بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

عدالت میں کارروائی شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آئے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ان سے کہا کہ آپ عمران خان کے وکیل کے ساتھ اس کورٹ کے معاون بھی ہیں، آپ نے جو تحریری جواب جمع کرایا اس کی توقع نہیں تھی، یہ عدالت توقع کرتی تھی کہ آپ ادھر آنے سے پہلے عدلیہ کا اعتماد بڑھائیں گے، ایک سیاسی جماعت قانون اور آئین کی حکمرانی پر یقین رکھے گی، 70 سال میں عام آدمی کی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں رسائی نہیں،

عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب سے مجھے ذاتی طور پر دکھ ہوا، ماتحت عدلیہ جن حالات میں رہ رہی ہے، اس کورٹ کی کاوشوں سے جوڈیشل کمپلیکس بن رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے ہماری بات سنی اور جوڈیشل کمپلیکس تعمیر ہو رہا ہے، اگر وہ اس عدلیہ کے پاس جا کر اظہار کر لیں کہ انہیں ماتحت عدلیہ پر اعتماد ہے، جس طرح گزرا ہوا وقت واپس نہیں آتا اسی طرح زبان سے نکلی بات واپس نہیں جاتی، عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، ان کی کافی فالوونگ ہے، میں توقع کر رہا تھا کہ احساس ہو گا کہ غلطی ہو گئی، ایک سیاسی لیڈر کے فالورز ہوتے ہیں، اسے کچھ کہتے ہوئے سوچنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…