اسلام آباد (این این آئی)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرمین نیب نے بتایا ہے کہ بی آر ٹی پشاور میں 32 ارب 86 کروڑ کے نقصان کو 26 ارب کا منافع ظاہر کیا گیا۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔اجلاس کے
دوران نیب افسران کے اثاثوں کے معاملے پر پھر گرما گرمی ہوئی، اس موقع پر نور عالم خان اور آفتاب سلطان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔نور عالم خان نے کہا کہ پی اے سی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، آفتاب سلطان نے سابق چیئرمین،ڈی جیز نیب کے اثاثے جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی۔چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں ڈی جی نیب پختونخوا کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب اکاؤنٹس کے آڈٹ کا حکم دے دیا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو نیب افسران کے سفری الاؤنس کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے پشاور بی آر ٹی منصوبے میں کرپشن کے کیس پر بریفنگ دی۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ بی آر ٹی پشاور میں 32 ارب 86 کروڑ کے نقصان کو 26 ارب کا منافع ظاہر کیا گیا، منصوبے کی لاگت 49 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب ہوگئی۔بی آر ٹی پشاور کی تعمیر کے ٹھیکے دینے کے دوران بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں، پشاور ہائی کورٹ نے بھی کیس کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، نیب تحقیقات چل رہی تھیں کہ سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا۔