لاہور (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے فیملی اراکین کو سکیورٹی فراہم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق لاہور پولیس نے گیند ڈپٹی کمشنر لاہور کی کوٹ میں ڈال دی ہے۔ سکیورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر لاہور کی سربراہی
میں ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور وزیراعظم شہباز شریف کے فیملی ارکان کو سکیورٹی فراہم کرنا ہے یا نہیں کرنا۔ واضح رہے کہ وزارت داخلہ پنجاب شریف خاندان کے اراکان سے سکیورٹی واپس لینے کے احکامات جاری کرچکی ہے۔ جس پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور وزیراعظم پاکستان بھی ہیں اور انہوں نے ماڈل ٹائون میں واقعہ اپنی ذاتی رہائش گاہ کو وزیراعظم ہائوس ڈیکلیئر کر رکھا ہے اس کے ساتھ جاتی عمرہ میں واقعہ رہائش گاہ بھی وزیراعظم ہائوس کے زمرے میں آتی ہے لہٰذا دونوں گھروں میں پر تعینات سکیورٹی کو واپس لیا جائے یا نہ لیا جائے اس بات کا فیصلہ کرنے کے لئے لاہور پولیس نے گیند ڈپٹی کمشنر لاہور کے کوٹ میں پھینک دی ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ پنجاب نے بالخصوص (ن) لیگی رہنما مریم نواز سے سکیورٹی واپس لینے کی ہدایات جاری کیں تھیں۔ تاہم ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں اس تجویز پر غور کیا جا سکتا ہے کہ لاہور میں واقعہ دونوں وزیراعظم ہائوسز پر سکیورٹی اس وقت تعینات کی جائے جب وزیراعظم شہباز شریف لاہور کے دورے پر موجود ہیں۔