پشاور (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے گلے سے پکڑا ہوا ہے ،اپنی شرائط منوانا رہا ہے،پنجاب ضمنی الیکشن میں کامیابی نیازی بیانیے کی مقبولیت کی دلیل نہیں،آزاد کشمیر کو پاکستان کے
ایک صوبے کا سٹیس دینے کی بات ہو رہی ہے،ملک سے ہماری وفاداری پر کوئی بحث نہیں کی جا سکتی۔ جے یو آئی (ف) کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس عمومی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 1973 سے لے کر آج تک ایک بھی اسلامی قانون سازی نہیں ہوئی،ملک میں ایسی سیاسی فضاء بنا دی جاتی ہے اور ایسی جماعتوں کو مسلط کردیا جاتا ہے کہ جنہیں قرآن وسنت سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ انگریز کے دور کا تسلسل ہے مفاداتی سیاست کا،نمائندہ بھی مفاد کو دیکھتا ہے اور ووٹر بھی ، پھر کرپشن ہوتی ہے اور ملک کی ترقی رک جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک وقت تھا جب پاکستان نے چین کو قرضہ دیا آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلسل تنزل کی طرف جا رہا ہے اور طاقتور قوتیں سمجھتی ہیں کہ نظام ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ہماری تنقید خیر خواہی کی بنیاد پر ہے،آئی ایم ایف نے گلے سے پکڑا ہوا ہے اپنی شرائط منوانا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس حد تک آزاد قوم ہیں کہ چودہ اگست تک جشن آزادی منا لیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جشن آزادی میں منعقدہ تقریبات میں اسلامی چہرہ نہیں دکھایا جاتا۔ انہوںنے کہاکہ ایسے میں جے یو آئی کی ذمہ داری کس قدر زیادہ اور بڑھ کر ہے۔
انہوں نے کہاکہ ترکی مذہب سے آزادی کے نعرے پر مذہب کی آزادی کے نعرے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ قومی تحریکیں مسلسل سفر کرتی ہیں،اس سے تحریک گہرائی اور گیرائی آتی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عمران بارے پہلے سے کہا تھا کہ بیرونی ایجنٹ ہے۔امریکہ ،بھارت سے پیسے ملتے ہیں۔میرا جو سخت موقف تھا۔ ہمارے ساتھی بھی کہتے ہیں کہ فضل الرحمان غیر ضروری سختی کر
رہا ہے لیکن آج سب عیاں ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی ایجنڈے پر کمپرومائز نہیں کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ریاست معاشی طور پر دیوالیہ ہوجائے تب بغاوت ہوتی ہے،ہمارے صوبوں میں وہ قوتیں موجود ہیں جو اس انتظار میں ہیں کہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے اس موقع پر پوری سیاسی قوتوں کو اکٹھا کیا،اس سے پیغام گیا کہ ملک محفوظ ہے۔ انہوں نے کہاکہ رائے تھی کہ
تحریک میں زور دینا چاہیے اور نئے انتخابات اور نئی حکومت قائم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے ساتھیوں کی رائے تھی کہ انہی اسمبلیوں کو برقرار رکھا جائے اور یہ رائے رکھنے والے زیادہ تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ایک بات واضح کی اس طرح اکثریت قائم کی تو حکومت بنانے اور قائم رکھنے کا انحصار اسٹیبلشمنٹ پر ہوگا اور جب اسٹیبلشمنٹ اشارہ کرے گی حکومت گر جائے گی۔انہوں
نے کہاکہ سال میں قلیل المدت منصوبہ بندی پر نظر رکھنی ہوگی،فوری ریلیف کی ضرورت ہے عوام کو۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پارلیمنٹ میں فیصلے ہمارے پارلیمنٹ موجود طاقت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اپنے حجم کی بنیاد پر کردار ادا کررہے ہیں اور بھر پور کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران کہتا ہے مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں صبح ایک بیان شام دوسرا بیان۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب
ضمنی الیکشن میں کامیابی نیازی بیانیے کی مقبولیت کی دلیل نہیں۔ انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر کو پاکستان کے ایک صوبے کا سٹیس دینے کی بات ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جے یو آئی نے اے پی سی میں قرارداد پاس کی کہ کشمیر کی وحدت کو نہ توڑا جائے۔ انہوںنے کہاکہ مذکرات کی باتیں ہوئی ، بندوق والی مخلوق بغیر مذاکرات اور معاہدے لے قبائل میں کیسے واپس آگئی ؟ ۔ سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ عوام غیر مسلح
جبکہ دوسری طرف مسلح لوگ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ انضمام کے بعد قبائل صوبہ کا حصہ ہے،صوبہ کی باونڈری معلوم ہوتی ہے،ڈیورڈ لائن کو بارڈر متعین کردیا۔ انہوںنے کہاکہ1992 میں معاہدات ختم ہوگئے،اب عارضی لکیر کو باونڈری کہا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جے یو آئی امن کے لئے تیار لیکن اپنا تحفظ بھی چاہتی ہے،جے یو آئی نے ہر ہر مرحلے پر تمام مکاتب فکر سے آئین کی پاسداری کی قرار داد منظور کرائی لیکن اس کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک سے ہماری وفاداری پر کوئی بحث نہیں کی جا سکتی۔