اسلام آباد (این این آئی)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 33 کیٹیگریز کے 860اشیا کی درآمدپرپابندی ختم کرنے اور ایل این کی درآمد کے ڈھانچہ کو متنوع بنانے اور نئے ایل این جی ٹرمینلز میں غیرملکی ونجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے ایل این جی پالیسی 2011 کے آرٹیکل 6.2 اے میں ترمیم کرنے کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کااجلاس جمعہ کویہاں وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل کی زیرصدارت منعقدہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرتجارت سیدنویدقمر، وفاقی وزیرصنعت وپیداوارمخدوم سیدمرتضی محمود، وزیرمملکت خزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا، وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے معیشت بلال اظہرکیانی، وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے تجات رانااحسان افضل، چئیرمین ایف بی آر، چئیرمین اوگرا ، وفاقی سیکرٹریز اورسینئیرافسران نے شرکت کی۔اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے غیرضروری وپرتعیش اشیا کی درآمدپرپابندی/ مکمل مقداری پابندیوں سے متعلق سمری پیش کی گئی، اجلاس کوبتایاگیا کہ 19 مئی 2022 کو 33 کیٹگریز کے 860 اشیا کی درآمدپرپابندی لگائی گئی تھی، اجلاس کوبتایاگیا کہ تجارتی شراکت داروں کی جانب سے اس پابندی پرسنجیدہ تحفظات کااظہارکیاگیا جبکہ اس سے ملکی ریٹیل کی صنعت کو رسد کے حوالہ سے مسائل پیداہوئے ہیں، ای سی سی نے ان تمام اشیا سے پابندی ہٹانے کی منظوری دیدی، ای سی سی نے 30 جون کے بعد اور31 جولائی تک روکے جانیوالی کنسائنمنٹس کو سرچارج کی ادائیگی کے ساتھ جاری کرنے کی سفارش بھی کی۔ اجلاس میں وزارت توانائی (پیٹرولئیم ڈویژن) کی جانب سے ایل این جی پالیسی 2011 کے تحت نئے ایل این جی ٹرمینلز کو تھرڈ پارٹی ایکسس سے استثنی کیلئے
ترامیم سے متعلق سمری پیش کی گئی، اجلاس کوبتایاگیا کہ ملک میں گیس کی طلب اوررسدمیں خلیج بڑھ رہاہے جس کی وجہ سے گیس کی لوڈمنیجمنٹ کی جارہی ہے، اس سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں پراثرات مرتب ہورہے ہیں، ان حالات میں اور ایل این کی درآمد کے ڈھانچہ کو متنوع بنانے کیلئے
نئے ایل این جی ٹرمینلز میں غیرملکی ونجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے،ای سی سی نے ان مقاصدکے حصول کیلئے ایل این جی پالیسی 2011 ل آرٹیکل 6.2 اے میں ترمیم کرنے کی منظوری دیدی۔ اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی جانب سے
یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کیلئے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم مختص کرنے سے متعلق سمری پیش کی گئی۔ ای سی سی نے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کو انسیڈینٹل چارجز اوروزارت خزانہ سے رائے لینے کے بعد سمری دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔