واشنگٹن (این این آئی)امریکی ری پبلکن پارٹی نے افغانستان کے دوبارہ طالبان کے قبضے میں جانے اور امریکی انخلا کو ایک سال مکمل ہونے پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ کے تربیت کردہ افغان کمانڈوز اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں کے افغناستان میں رہ جانے سے امریک کے لیے کافی سنگینی پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکی افواج سے تربیت پانے والے کمانڈوز و
دیگر سکیورٹی اہلکاروں کو امریکہ کے دشمن ملک اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ری پبلکن پارٹی نے اس معاملے میں کافی حساسیت ظاہر کی ہے کہ امریکہ سے تربیت یافتہ افغانی اب امریکہ کی ہی کمزوری کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ خصوصا ایسی صورت میں کہ روس ، چین اور ایران ان تربیت یافتہ افغانوں کو اپنے فائدے کے لیے بھرتی کر سکتے ہیں یا انہیں دباو میں لا کر ان سے امریکہ کے خلاف کام لینے لگیں۔ریپبلکن کی رپورٹ میں ‘ جوبائیڈن انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ ‘ انتظامیہ افغانستان سے امریکی انخلا کے حوالے سے اپنی ترجیحات اور اہداف کو سمجھنے یا طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ‘ رپورٹ کے مطابق ‘ان امریکی تربیت یافتہ کمانڈوز اور دوسری سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے سے شک اس لیے بھی سچائی پر مبنی ہے کہ بہت سے سابق افغان فوجی اہلکاروں طالبان کی کابل آمد کے بعد ایران فرار ہو کروہاں پنا ہ لے لی تھی۔ ‘ذرائع کے مطابق ری پبلکن پارٹی کافی حساس ہے کہ امریکہ کے سپاہیوں سے تربیت ، مہارت اور تجربہ حاصل کرنے والے کسی دشمن کے ہتھے چڑھ گئے تو امریکی تربیت کے معیار ، طریق کار ، ترجیحات اور اہداف کے بارے میں امریکہ کے دشمن ملک چین وغیرہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔واضح رہے امریکی انتظامیہ نے افغانستان سے اپنے لوگوں کو پندرہ اگست سے 30 اگست تک محفوظ انداز میں نکالا تھا۔ مجموعی طور پر انخلا کے اس آپریشن میں تقریبا 124000 لوگو ں کو افغانستان سے نکالا جا سکا ۔ لیکن افرتفری کی اسی اچانک اور افراتفری کے انداز کی وجہ سے 13 امریکی فوج ہلاک ہوئے ۔
امریکی انتظامیہ اس انخلا کو اپنی بڑی کامیابی قرار دیتی ہے کہ اس 124000 افراد کو افغانستان سے نکالا اور ایک ایسی جنگ کو ختم کیا جو ختم نہ ہوسکنے والی بن جنگ چکی تھی، جس میں 3500 امریکی و اتحادی مارے گئے اور لاکھوں افغانی جاں بحق ہوئے۔لیکن ہزاروں امریکی تربیت یافتہ کمانڈوز اور افغانستان کے دیگر سکیورٹی اہلکار اور ان کی خاندانوں کو نکلا جا سکا نہ ان کے لیے
امریکی انتظامیہ کوئی منصوبہ دے سکی ، نتیجتہ وہ افغانستان میں ہی رہ گئے ۔ ری پبلکن پارٹی کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان سابق افغان اہلکاروں کو ہلاک کر رہے ہیں اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ البتہ طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ری پبلکن کی رپورٹ کے مطابق اب خطرہ یہ ہے کہ سابق افغانستان اہلکاروں امریکی مفادات کے خلاف بھرتی کیا جا سکتا ہے اور افغانستان میں رکھا جاسکتا ہے ،
یہ بھی خدشہ ہے کہ ان تربیت یافتہ اہلکاروں کو روس ، چین اور ایران بھی بھرتی کر سکتے ہیں۔ اس لیے یہ صورت حال امریکہ کے لیے ایک بڑے ‘سکیورٹی رسک’ کا سبب بن سکتی ہے۔ ری پبلکن رپورٹ میں یہ خدشہ اس بنیاد پر ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ سب تربیت یافتہ امریکی فو ج اور انٹیلی جنس کے معاملات کو جانتے اور سمجھتے ہیں۔ امریکی فوج کے ٹیکٹس ، طریقہ کارروائی اور سارے پروسیجرز کو بھی سمجھتے ہیں۔
بعض امریکی حکام اور ماہرین کا کا یہ کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی انخلا بغیر یہ سوچے سمجھے اور بغیر تیاری کے کیا۔ انخلا سے پہلے کیا کیا کرنا ضروری تھا اس پر غور ہی نہ کیا گیا اور افراتفری میں نکل آیا گیا۔ اس لیے جوبائیڈن کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ری پبلک رپورٹ نے نئی تفصیلات پیش کی ہیں۔ اس سلسلے میں رپورٹ میں کانگریس کے علاوہ بعض امریکی فوجی حکام کے بینات کو بطور گواہی پیش کیا گیا ہے انخلا کے اس فیصلے میں
امریکی کمانڈوز کے مشورے کو نظر انداز کیا گیا۔ جبکہ طالبان 2020 کے معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی کر رہے ہیں۔ یہ بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے اپنے لوگوں کے انخلا کے لیے طالبان کے کابل کو قبضے میں کرنے کا انتظار کرتی رہی اور اس کے بعد انخلا کیا گیا ۔ ری پبلک پارٹی جو افغنستان سے انخلا کو امریکی انتظامیہ کی ناکامی قرار دیتی رہی ایک مرتبہ پھر اسے اس طرح پیش کیا ہے کہ
طالبان کے مقابلہ امریکہ کو شکست والے ماحول سے گذرنا پڑا۔ اسی پس منظر میں جوبائیڈن انتظامیہ کو قابل احتساب ٹھہرایا گیا ہے۔ریپبلکن پارٹی کی مرتب کردہ اس رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے کہا جائے کہ وہ تربیت یافتہ سابق افغان فوجی اہلکاروں کو ٹرانزٹ اور میزبانی دیں ۔ جن افغانوں نے 20 سال تک امریکہ کا بڑے خطرناک حالات میں بھی ساتھ دیا تھا۔