ممبئی (این این آئی)حال ہی میں ریلیز ہونیوالی فلم لال سنگھ چڈھا اور اس کے پروڈیوسر و ہیرو بولی وڈ مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کیلئے پولیس میں درخواست دائر کردی گئی۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ممبئی پولیس کمشنر
کے دفتر میں ونیت جندل نامی وکیل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے کہ عامر خان، ہدایت کار اجیت ایڈوت اور فلم کی پروڈکشن کمپنی پیراماونٹ کے خلاف بھارتی فوج اور ہندوں کے جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ دائر کیا جائے۔رپورٹ کے مطابق پولیس کو دی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فلم کی ٹیم اور عامر خان کے خلاف انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)کی مختلف دفعات کے تحت فساد پیدا کرنے، مختلف عقائد کے لوگوں میں نفرت پیدا کرنے، عوامی فساد کو پھیلانے اور لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کیا جائے۔وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلم میں عامر خان نے نہ صرف بھارتی فوج کی توہین کی ہے بلکہ انہوں نے ہندوں کے جذبات بھی مجروح کئے ہیں۔درخواست میں لال سنگھ چڈھا کے مناظر کو بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ذہنی مسائل کے شکار افراد کو بھارتی فوج میں بھرتی کرنے کے بعد اسے جنگ کے لیے کارگل پر بھیجا جاتا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ حقیقت سب جانتے ہیں کہ بھارتی فوج میں ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند افراد کو بھرتی کرکے کارگل پر جنگ لڑنے کیلئے بھیجا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ فلم کے ایک منظر میں
کارگل پر دکھایا گیا ہے کہ عامر خان سے ایک پاکستانی مسلمان فوجی نماز پڑھنے کی بات کرتا ہے اور انہیں بھی عبادت کرنے کا مشورہ دیتا ہے، جس پر عامر خان کہتے ہیں کہ ان کی والدہ انہیں بتاتی رہی ہیں کہ پوجا پاٹھ کی چیزیں بیماری ہوتی ہیں۔درخواست کے مطابق عامر خان نے فلم میں ہندوں کے جذبات مجروح کیے اور پوجا پاٹھ کو بیماری قرار دیا جب کہ ذہنی مسائل کے شکار شخص کو بھارتی فوج کا جوان دکھانے سے بھی فوج کی توہین ہوئی ہے۔وکیل کی درخواست پر پولیس نے فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا، عامر خان کی اسی فلم پر پہلے ہی بھارت بھر میں لوگوں نے ان کے پرانے انٹرویو کی بنیاد پر ان کے خلاف مظاہرے شروع کر رکھے ہیں۔