واشنگٹن(این این آئی)سائنسدانوں نے ہمیشہ کے مقابلے میں زمین کے تیز رفتاری سے گھومنے کا انکشاف کیا ہے۔ تاہم سائندانوں نے اطیمینان ظاہر کیا ہے کہ چیز تویش انگیز نہیں ہے۔ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام پر کیے گئے دعوے کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 29 جون کو زمین کی رفتار1.59ملی سیکنڈ تیز ریکارڈ کی گئی۔ یہ رفتار اس ریکارڈ شدہ رفتار کے مقابلے میں زیادہ ہے، جو 1960 میں
اب تک کی سب سے زیادہ درست رفتار ریکارڈ کی گئی تھی۔ یہ 2020 کے ان 28 تیز ترین گھومائی ریکارڈ دنوں کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے ۔ 19 جولائی 2020 کی ریکارڈڈ زمینی رفتار 24 گھنٹوں کے دوران 1.47ملی سیکنڈز کم ریکارڈ کی گئی تھی۔اس کے بعد 2021 میں زمین کی گھومنے کی رفتار تیزی کی طرف مائل رہی ۔ حالانکہ 2021 کا مختصر ترین دن پچھلے برس 2020 کے مختصر ترین دن سے نسبتا طویل تھا۔ اس مشاہدے سے گزرنے کے بعد جون دوہزار 2022 کے لیے ریکارڈ سیٹ کیا گیا۔ تو اسکی رفتار سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جس سے معلم ہوا کہ یہ تقریبا 1،50 سیکنڈز زیادہ رفتار سے گھومی ہے۔ یہ رفتار 26 جولائی کے 24 گھنٹوں کے مقابلے میں بھی زیادہ رہی۔سائنسدان دنوں کے چھوٹے ہونے کے اس نتیجے کے بعد یہ سمجھنے سے ابھی تک قاصر ہیں کہ زمین کی رفتار کی اس تیزی کی وجہ کیا ہے۔ اگرچہ اس حوالے سے مختلف تصورات پیش کیے گئے ہیں۔ان تصورات میں سے ایک خیال یہ ہے کہ اس تبدیلی کی وجہ ہو سکتا ہے۔
چاندلری اثرات کی وجہ سے ہوئی ہو۔ جسے زمین کے گھومنے میں ایک ریکارڈ کیے گئے ہیں ۔انہیں ایک تحرک یا ہلچل کا نام دیا جا سکتا ہے۔ جبکہ دیگر تصورات میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ تیزی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے اور سمندری مدوجزر کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے ۔
سائندانوں کے بقول یہ ایسی تبدیلی نہیں ہے کہ جس سے کوئی تشویش ہو۔ نہ ہی ایسی تیز رفتاری ہے کہا سب سائندان اٹھیں اور دیکھنے نکل پڑیں، اگر یہ رفتار حد سے زیادہ مطابقت پذیر ہو جاتی تو سائنسدان اس رفتار کو ناپنے والی ایٹمی گھڑی کو اس طرح استعمال کر لیتے کہ ایک لیپ سیکنڈ کا اضافہ کرنا پڑتا۔