لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان چوہدری پرویز الٰہی کی زیر قیادت موجود پنجاب حکومت کو عملی طور پر اسلام آباد سے چلانا چاہتے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ق)کو سینئر اتحادی پارٹنر کی جانب سے صوبے کے اہم معاملات میں ہدایات جاری کرنے کی حکمت عملی سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ صوبے
میں انتظامیہ، پولیس اور دیگر اہم عہدوں پر تبادلے اور پوسٹنگ کے لیے افسران کے ناموں کی فہرستیں سابق وزیر اعظم کی بنی گالہ رہائشگاہ سے وزیراعلی پنجاب کو بھیجی جا رہی ہیں جبکہ عمران خان مبینہ طور پر عثمان بزدار ماڈل کو ہی صوبے میں دہرانا چاہتے ہیں۔مسلم لیگ (ق)پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات میاں عمران مسعود نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی پی ٹی آئی چیئرمین کا اعتماد حاصل کرنے کی خواہشمند ہے اس لیے وہ گورننس کے معاملات میں عمران خان کی ہدایت پر عمل کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق)پی ٹی آئی کو کسی بھی صورت میں شرمندہ نہ کرنے کے لیے پرعزم ہے جبکہ پارٹی نے کابینہ کی تشکیل کے پہلے مرحلے میں اپنے اراکین کے لیے کوئی وزارت بھی طلب نہیں کی۔اس سوال پر کہ کیا یہ ماڈل کامیاب ہو گا جب کہ یہ عثمان بزدار اور عارف نکئی کیسز میں ناکام ہو چکاہے عمران مسعود نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بالا دونوں سیاست دان سیاست میں نو وارد اور نہ تجربہ کار تھے جبکہ موجودہ وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو 2002-07 کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ بطور وزیراعلی کام کرنے کا کامیاب تجربہ ہے۔
عمران مسعود نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی بطور وزیراعلی پنجاب پی ٹی آئی کے ساتھ بالکل مختلف کردار میں نظر آئیں گے جبکہ اسمبلی کے سپیکر کے طور پر وہ پی ٹی آئی پر دبا ئوڈالنے کی حکمت عملی اپناتے تھے۔مسلم لیگ (ق)کی قیادت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، ان کی توجہ کا واحد مرکز اور مقصد عمران خان کی رہنمائی کے مطابق کام کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات میں اتحاد کی جیت حاصل کرنا ہے۔
عمران مسعود نے اپنی پارٹی کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ جب بھی عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں جب کہ مسلم لیگ (ق)کے پاس پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ۔