ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

گزشتہ چارسال میں نواز شریف کے شروع کئے گئے تمام منصوبے بند رہے، مولانا فضل الرحمان

datetime 4  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیرہ اسماعیل خان(این این آئی)وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہیکہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ آخری فردکے اپنے گھر میں آبادہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، 22 کروڑعوام کی مدد ،محنت و تعاون سے پاکستان کوقائداعظم کا عظیم ملک بنانے کے خواب کوعملی جامہ

پہنانے کے راستے میں کوئی رکاوٹ یامشکل کھڑی نہیں ہوسکتی، وسائل سے مالا مال ملک کا معاشی طور پر آئی ایم ایف کا غلام ہونا لمحہ فکریہ ہے، ہمیں اس سے محنت اوراتحاد سینجات حاصل کرنی ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے سب کو اجتماعی حصہ ڈالنا ہو گا۔ وزیر اعظم جمعرات کو ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل دریاخان کی یونین کونسل بندکورائی میں سیلاب متاثرہ علاقے کے دورے کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پرجمعیت علما ئے اسلام (ف) کیسربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پروزیر اعظم کا شکریہ اداکرتے ہوء یکہاکہ وزیراعظم سیلاب اوربارشوں سے متاثر غریبوں کے دکھوں کامداوا کرنے کیلئے متاثرہ علاقوں کے خود دورے کررہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان آمد پران کا شکریہ اداکرتے ہیں۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ نوازشریف نے ترقی کاسفرجہاں چھوڑاتھا جلد وہاں سے آغازکریں گے۔ گزشتہ چارسال میں نواز شریف کے شروع کئے گئے تمام منصوبے بند رہے۔ اس موقع پروزیراعظم کو بتایاگیا کہ پہاڑپور کی 11 میں سے 5 یونین کونسلیں سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا تمام ترانحصار لائیو سٹاک اورزراعت پرہے جو تمام تباہ ہو گئی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ آپ سے اظہارہمدردی کرنے حاضر ہوئے ہیں۔ طوفانی بارشوں اورسیلاب نے اس پورے علاقے میں تباہی مچادی

تاہم اللہ کاشکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،باقی علاقوں میں اموات بھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے گھروں ، فصلوں ،سڑکوں ، پلوں کو نقصان ہوا، انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں سب سے زیادہ نقصان ہواہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا یہ فرض ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کندھے سے کندھاملا کر ان کی داد رسی کے لئے کھڑے ہوں۔ حکومت اور انتظامیہ کو یہ ذمہ داری نبھاناہوگی۔

انہوں نے کہاکہ یہاں بتایاگیاکہ مقامی انتظامیہ نے اچھا کام کیاہے جبکہ صوبائی حکومت سے گلہ ہے تاہم صوبائی حکومتیں ہر جگہ کوششیں کررہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایسی آفات میں کمزوریاں رہ جاتی ہیں،مسائل کے حل کیلئے باہمی اتحاد ، مشاورت اوراتفاق سے آگے بڑھتے جائیں تو مل کر پاکستان کے عوام اور علاقوں کو مصیبت کی اس گھڑی سے نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق ہونے والوںکے لواحقین کو وفاقی

حکومت سے 10 لاکھ روپے دینے کااعلان کیاگیا ہے تاہم جس گھرانے کاایک کمانے والاہو اور وہ سیلاب سے وفات پاگیاہو تو ان کے سرپر دست شفقت رکھنے والا کوئی نہیں رہتا،ان کے لئے یہ رقم کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔انہوں نے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت نے زخمیوں کے معاوضے کی رقم 25 ہزار سے بڑھاکر اڑھائی لاکھ کر دی ہے،کچے، پکے تباہ

ہونے والے گھروں کامعاوضہ 2 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے ، جزوی نقصان پر معاوضہ 25 ہزار سے بڑھااڑھائی لاکھ روپے کردیاہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اموات پر 10 لاکھ روپے جبکہ صوبہ 8 لاکھ روپے دے رہا ہے۔انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے کہا ہے کہ اس کی رقم بڑھا کر 10 لاکھ روپے کریں،2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں محصولات کا 58 فیصد صوبوں کو دیاجارہا ہے، اس لئے ان کے

پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے اموات پر معاوضے کی رقم 10 لاکھ کی۔ دوسرے صوبے بھی اس کی تقلید کریں۔ انہوں نے کہا کہ تباہ ہونے والی فصلوں کے مشترکہ سروے کی درخواست کی ہے، این ڈی ایم اے کے سربراہ ایک فرض شناس فوجی آفسر ہیں، ان سے کہاہے کہ وہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے مل کر مشترکہ سروے کریں، پاک فوج بھی اس مشترکہ سروے میں تعاون کریگی،

ہم چاہتے ہیں کہ کسی حقدار کاحق نہ ماراجائیاور ہر ایک تک اس کا حق پہنچے، اس سروے کی تکمیل کے بعد اگلا مرحلہ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والی سڑکوں کا سروے کررہے ہیں، چیئرمین این ایچ اے جواب وفاقی سیکرٹری ہیں،بہتر کام کررہے ہیں، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود اور امیر مقام سب مل کر یہاں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی بحالی مسلم لیگ (ن)، اتحادی جماعتیں یا کوئی بھی

دوسری جماعت ہو کسی فرد یا پارٹی کا انفرادی کام نہیں بلکہ اجتماعی کام ہے، اس میں سب سے حصہ ڈالنا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 75 سالوں میں اگر ہم نے مل کر ترقی و خوشحالی کے خواب کی تعبیر کی ہوتی توجن ممالک کو ہم حقارت سے دیکھتے تھے اور جو ہم سے بہت پیچھے تھے وہ محنت ،امانت ، دیانت اور اتحاد سے ہم سے آگے نکل گئے، اسوہ حسنہ اور ہمارے دین کا یہی درس ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان لاکھوں مسلمانوں کی

قربانیوں سے وجود میں آیا۔ہجرت کے دوران ان کے لہو سے دریاکاپانی سرخ ہوا،ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا کہ ہم نے پاکستان کو کیا دیا، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود آج ہم معاشی طورپر آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ کیسی آزادی ہے ،اگرتمام سیاسی اور مارشل لا حکومتیں درد دل سے کام لیتیں تویہ حالات نہ ہوتے،ہمیں قرآن رزق کی تلاش کے لئے نکلنے کاحکم دیتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ قرآن کی روح دکھی انسانیت کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام سے کہتاہوں کہ اگر ہم باہمی اتحاد ،دیانت اورامانت سے کام لیں گے تو پاکستان قائد اعظم کے خواب کے مطابق عظیم سے عظیم تر ملک بنے گا اور کوئی مشکل اور پہاڑ اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ دوبارہ ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آفت کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہیں۔ آخری متاثرہ شخص سے اپنے گھر آباد ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…