جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

مرحوم کو ہ پیما جان سنوری کی فیملی کا ریسکیو آپریشن پرپاکستانی فوج ، حکومت اورقوم کا شکریہ

datetime 29  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)گذشتہ سردیوں میں کے ٹو چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران اپنے دیگر کوپیماء ساتھیوں پاکستان کے علی سدپارہ اور ر جوان پابلوکے ہمراہ اپنی جان سے ہاتھ بیٹھنے والے آئس لینڈ کے کوہ پیماء جان سنوری کی فیملی نے ریسکیو آپریشن پرپاکستانی فوج ، حکومت اورقوم کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا ہے کہ فروری 2021 ء میں رونما ہونے والے واقعات ہمارے لیے

بطور خاندان اور علی سدپارہ اور جوان پابلو کے خاندانوں کیلئے بہت مشکل تھے،جان کے کھونے کے بعد سے میں اور بچے جس دکھ کے سفر پر تھے اس کی وضاحت کرنا آسان نہیں ہے۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جان سنوری کی بہنوںکیرن،کرسٹین ، بیٹی ہللا کیرن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان سنوری کی اہلیہ لینا موٹ نے کہا کہ جان اسنوری اور پاکستان کے کوہ پیمائی کے ہیرو اور لیجنڈ مسٹر علی سدپارہ کے درمیان دوستی اتنی مخلص اور مضبوط تھی کہ ہم نے بطور خاندان پاکستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ذاتی طور پر ان لوگوں کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے پیشہ ورانہ اور ذاتی طور پر ہمارا ساتھ دیا۔ پاکستان کے حصوں کا دورہ کرناجا ن سنوری کو اتنا ہی پیار اتھا جتنا کہ آئس لینڈ میں اپنے خاص مقامات سے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے یہاں اس امید پر سفر کیا کہ اگر جان کو K2 کی چوٹی کی طرف جانے والے راستے سے اس کے دوست اور کوہ پیمائی کے ساتھی علی اور ان کے کوہ پیمائی ساتھی جوآن پابلو کے قریب ایک آرام گاہ پر لے جانے کا موقع ملے گا۔ اس طرح کی کارروائی میں حصہ لینے والوں کی حفاظت ہمیشہ ہمارے لیے انتہائی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ تاہم ہمیں خبر ملی کہ منگما جی کی قیادت میں چار کوہ پیمائوں کی ایک ٹیم کے ٹو کی چوٹی پر دو گھنٹے گزارنے کے بعد اپنی کوشش میں ناکام رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس موجود معلومات کی بنیاد پر پہاڑ پر کچھ نئی برف پڑنے سے برفانی تودے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے،ہم بطور خاندان اس بات کو اجاگر کرنا چاہیں گے کہ جان کو صرف اس انداز میں منتقل کیا جانا چاہیے

جو اس میں شامل افراد اور پہاڑ پر دیگر کوہ پیمائوں کے لیے محفوظ ہو۔کو ہ پیمائوں کے طور پر ان کی زندگیاں اور کارنامے منفرد اور ایسے ہیں کہ دونوں قومیں، پاکستان اور آئس لینڈ دونوں ممالک کی کوہ پیمائی اور سرخیل تاریخ کے ذریعے انہیں یاد رکھیں گے۔

ہم ایک خاندان کے طور پر بہت سے لوگوں کی طرف سے زبردست حمایت اور گرمجوشی کے اظہار کے لیے شکر گزار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم حکومت پاکستان، پاک فوج کے سربراہ اور 10 کور کے کمانڈر، پاکستان کے دفتر خارجہ، صوبہ گلگت بلتستان کی مقامی حکومت، جناب خالد خورشید وزیر اعلیٰ

، راجہ ناصر وزیر سیاحت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، جیسمین ٹورز میں مسٹر اصغر، علی سدپارہ کے اہل خانہ اور دوست، پاکستان کے اچھے لوگ، مقامی اور بین الاقوامی میڈیا ان کی مسلسل حمایت کے لیے۔ ہم اسکردو کے مقامی فوجی کمانڈروں اور پائلٹوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں

جنہوں نے تلاشی مشن کی قیادت کی،پاکستان ہمیشہ میرے دل میں اور ہمارے بچوں کے دلوں میں رہے گا اور اس طرح ہم چند سالوں میں واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب بچے بڑے ہو جائیں گے اور K2 بیس کیمپ تک ایک خاندان کے طور پر ساتھ چلیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…