کراچی(این این آئی)ٹویوٹا کمپنی کی جانب سے گاڑیوں کی بکنگ کروانے والے کسٹمرز کو کہا گیا ہے کہ پروڈکشن متاثر ہونے کی وجہ سے وہ گاڑیوں کی ڈیلیوری نہیں کرسکیں گے اور ساتھ ہی کمپنی کی جانب سے کسٹمرز کو آفر کی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنی پوری بکنگ کی رقم سود سمیت واپس لے سکتے ہیں۔ٹویوٹا کمپنی کے اعلان کے بعد گاڑیوں کی بکنگ کرانے والے شش و پنج میں مبتلا ہوگئے ہیں
، سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر بکنگ کرانے والے کسٹمرز کا کہنا ہے کہ اگر وہ انٹرسٹ کے ساتھ اپنی رقم واپس بھی لے لیں پھر بھی بکنگ کے اس عرصے میں پاکستانی روپے کی قدر میں جس تیزی سے کمی ہوئی ہے، اس کی وجہ سے انہیں نقصان ہوگا۔کسٹمرز نے کہاہے کہ اگر بکنگ کینسل کرکے رقم واپس لیتے ہیں لیکن بعد میں جب گاڑیوں کی پروڈکشن اور ڈیلیوری معمول پر آئے گی تو انہیں متوقع زیادہ قیمت پر گاڑی خریدنی پڑے گی تاہم اگر کسٹمرز اپنی بکنگ کینسل نہیں کرتے تو بھی پریشانی یہ ہے کہ صورتحال واضح نہیں ہے کہ یہ حالات کتنے عرصے جاری رہیں گے، اس دوران ان کی رقم کمپنی کے پاس پھنسی رہے گی۔دوسری جانب آٹو ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے کہاکہ ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کی وجہ سے کمپنیوں کیلئے سی کے ڈی اور دیگر خام مال درآمد کرنا مشکل ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ صورتحال معمول پر آنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔انہوں نے دعوی کیاکہ اس صورتحال کی وجہ سے بلیک مارکیٹنگ بھی شروع ہوگئی ہے، زیادہ قیمت لے کر گاڑیوں کی ڈیلیوری دی جارہی ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں بلیک میں گاڑیوں کی ڈیلیوری کا سلسلہ مزید بڑھ جائے گا۔واضح رہے کہ تقریبا تمام بڑی کمپنیوں کی جانب سے نئی بکنگ پہلے ہی بند ہے، اب چند روز قبل ٹویوٹا کی جانب سے سب سے پہلے پروڈکشن بند کرنے کا کہا گیا، جس کے بعد پاک سوزوکی کی جانب سے بھی اگست سے پروڈکشن بند کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے اور کیا کمپنی کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں کہ اس نے بھی اپنی پروڈکشن ایک شفٹ تک محدود کردی ہے۔
دیگر آٹو کمپنیوں کی جانب سے بھی اسی قسم کی مشکلات کا اظہار کیا گیا ہے اور ان کمپنیوں نے کسٹمرز کو آگاہ کیا ہے کہ ان کی بکنگ کے مطابق گاڑیوں کی ڈیلیوری نہیں ہوسکے گی۔آٹو کمپنیوں میں ٹویوٹا کمپنی جس نے سب سے پہلے پروڈکشن بند کرنے کا کہا تھا،
اب ٹویوٹا کی جانب سے کسٹمرز کو آفر کی گئی ہے کہ کسٹمر چاہے تو اپنی پوری بکنگ کی رقم سود سمیت واپس لے سکتا ہے۔ ٹویوٹا کے اس اعلان کے بعد متوقع طور پر باقی کمپنیوں کی جانب سے بھی اسی قسم کی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پبلک اکانٹس کمیٹی میں کار ساز کمپنیوں کی جانب سے کسٹمرز سے ناجائز رقم وصول کرکے تاخیر سے ڈیلیوری دینے کا نوٹس لیا گیا تھا، مذکورہ اجلاس میں کار ساز کمپنیوں سے ایڈوانس لی گئی
رقوم کی تفصیلات طلب کی گئیں تھیں۔ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ کسٹمرز کے 150 ارب روپے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔