کراچی (مانیٹرنگ، این این آئی) مخالفین کی تدبیریں الٹی پڑ گئیں، صوبائی اینٹی کرپشن کی عدالت نے مقدمہ زیر دفعہ 63 کے تحت خارج کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے کہا کیونکہ یہ معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اور ابھی تک یہ ثابت
نہیں ہوتا کہ اس پراپرٹی سے ان کا کوئی تعلق ہے اس لئے مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔جمعرات کوکراچی میں صوبائی اینٹی کرپشن کی عدالت روبرو 1991 میں دیہہ کھرکیرو میں زمینوں کی جعلی انٹریاں اور جعلسازی سے متعلق مقدمے میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو پیش کیا گیا۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ نے ریونیو حکام کے ساتھ مل کر زمینوں کی جعلی انٹریاں کروائیں۔ ملزمان نے 1991 میں فرنٹ مین قیصر حسین کے نام زمینوں کی جعلی انٹریاں کی۔ ملزمان نے اراضی پولٹری فارمنگ کیلئے 30 سالہ لیز پر لی تھی۔ حلیم عادل شیخ نے جعل سازی سے زمین اپنے نام کروائی۔سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے کہ فرنٹ مین کون ہے کہاں ہے؟ عدالت نے سرکار وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فرنٹ مین کا ذکر کیا ہے نام موجود ہے۔سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ بہت سارے لوگوں کے نام پر انٹریاں کی گئیں ہیں۔ ہمیں پام ولیج کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سندھ ہایکورٹ کا حکم امتناعی ابھی بھی ہے۔ حلیم عادل شیخ کے وکیل نے موقف دیا کہ جی یہ حکم امتناع ابھی بھی ہے۔سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ رکن اسمبلی کی گرفتاری کی اطلاع اسپیکر کو دینا ضروری ہے۔ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی اطلاع اسپیکر کو دی گی ہے۔ یہ کیس نیا نہیں بلکہ 2019 کا ہے۔ اگر ہم نے انہیں مروانا ہوتا تو پندرہ سال سے حکومت میں کیوں ایسا نہیں کیا۔
اگر کوئی پارٹی ہیڈ ہے یا اپوزیشن لیڈر ہے تو کیا قانون سے بالاتر ہے۔ ہمارے پاس ان کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں، ہمیں یہ مطلوب ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کسی کی جان کی گارنٹی دے سکتے ہیں۔ زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ کسی کو ہارٹ اٹیک ہو جاے تو آپ کیا کرسکتے ہیں۔سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ یہ 16 کروڑ کی سرکاری زمین کا معاملہ ہے۔ ہمیں ریمانڈ چاہیے۔حلیم عدالت شیخ کے وکیل نے موقف دیا کہ ان
کو بیان ریکارڈ کرنے کے لے ریمانڈ چاہیے۔ یہ سوالنامہ دیں ہم ابھی جواب دے دیتے ہیں۔حلیم عادل شیخ نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے مجھے پولیس کے حوالے کیا تھا نہ دوائی دی نا کھانا دیا گیا۔ میری جان کو خطرہ ہے۔ بکتر بند گاڑی میں اے سی ضرور ہونا چاہیے۔عدالت نے حلیم عادل شیخ کو رہا کرنے، زیر دفعہ 63 کے تحت مقدمہ خارج کرنے اور 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کیونکہ یہ معاملہ ہائیکورٹ میں
زیر سماعت ہے، اور ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوا کہ اس پراپرٹی سے ان کا کوئی تعلق ہے اس لئے مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔رہائی کے بعد میڈیا سے بات چیت میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمیں عدالتوں پر پورا بھروسہ ہے، مجھ پر پہلا مقدمہ جامشورو کا بنایا گیا، چار ایکڑ اراضی کا مقدمہ 1991 کا بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ 1991 میں میری اتنی عمر نہیں تھی، میرا فرنٹ مین کہاں سے آگیا؟ ہمارے لیڈر عمران خان نے کہا کہ جو بک نہیں سکتا اسکے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں، آج حق کی فتح ہوئی ہے۔