لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہہمیں بھی مجبور کیا گیا کہ ہم بھی وہی رویہ اور لہجہ اختیار کریں جو عمران خان کر رہا ہے،ہم اب مجبور ہو گئے ہیں کہ ہم نئی مسلم لیگ (ن) کے روپ میں سامنے آئیں اور اپنا حق چھینیں
عمران خان ایکس، وائے اور زیڈ کو یاد کرتا تھا لیکن پوری اے بی سی یاد کر ادی ہے، تمیز بھی سکھائیں گے،ان سے سیاسی لڑائی لڑنے سے نہیں ڈرتے ہمیں لڑنے دی جائے اور کوئی درمیان میں نہ آئے،اگر ہمیں زبردستی الیکشن میں دھکیلا جائے گا ہم ایسا کوئی الیکشن نہیں لڑیں گے، الیکشن کے لئے لیول پلینگ فیلڈ اورایک ہی سلوک چاہیے، رولز آف گیم سیٹ کئے جائیں اور یہ صرف پارلیمنٹ میں طے ہو سکتے ہیں،عمران خان تو لاڈلا پلس ہے، یہ حکومت میں لاڈلا تھا اور اپوزیشن میں بھی لاڈلا ہے۔ پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان دباؤ ڈال کر اپنے حق میں فیصلے لینا چارہا ہے، بار بار کہتے ہیں پاکستان یہ سری لنکا بن جائے گا، انتشار آئے گا، لوگ اپنا فیصلہ خود کرلیں گے، آپ بالکل ٹھیک کہتے ہیں یہ اس وقت ہوگا جب اس ملک میں دوہرا معیارت رہیں گے،جب ایک معیار پر آپ کو ریلیف ملے اور کسی اور کے لئے اسی 62اور63کی اور تشریح کسی اور طرح ہو تو بالکل انتشار آئے گا، انتشار آپ کے کہنے پر اور آپ کی گیدڑ بھبھکیوں سے نہیں آئے گا کیونکہ آپ کے انقلاب لانے کی کوشش کی ہم نے دیکھ لیا ہے۔ہمیں ایسے حالات کیلئے مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم رد عمل دیں۔ چند سال میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جوہوا ہے آئندہ آنے والے دنوں میں آپ کا سامنا نئی مسلم لیگ (ن) سے ہوگ، آپ ایک گال پرماریں اور ہم دوسرا گال آگے کر دیں اب ایسا نہیں ہوگا آپ تھیٹر ماریں گے
ہم مکہ ماریں گے،ہمیں اس کے لئے مجبور کر دیاگیا ہے،عمرا ن نیازی آپ نے زور زبردستی دھونس سے فیصلے لئے ہیں اداروں کو دھمکا کر فیصلے رکوانے کی کوشش کی ہے، 62،62کا ایک جیسا معیار کیسے ہوگا،جو ناجائز اولاد کا مالک وہ صادق و امین کہلائے اور جو بیٹے سے تنخواہ نہ لے اور تاحیات نا اہل ہو ایسا نہیں چل سکتا اب ایک جیسی تشریح ہو گی ایک جیسے معیار پر تشریح ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل اور ہر ظلم
پاکستان اوراداروں کے احترام کے لئے سہا ہے، ہم نے ہمیشہ پاکستان اور اداروں کے لئے سر جھکایا کیونکہ اداروں کا احترام سب سے اہم ہے اگر یہ نہ رہے تو انتشار آئے گا، اب یہ چیزیں حد سے نکل رہی ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس کا آٹھ سال سے فیصلہ نہیں آیا کیوں حکم امتناعی ملتا رہا،گندی فلمیں بنا کر گندے فیصلے لئے گئے،جاوید اقبال کو بلیک میل کر کے ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، ہمارے لوگ نے سالوں کال کوٹھڑیوں میں گزارے،
جج ارشد ملک کو ذاتی زندگی کی فلم دکھاکر فیصلہ لیا گیا، اب وہ اللہ کے حضور جوابدہ ہے،اس کو نوکری سے نکال دیا گیا لیکن اس کا کیا ہوا فیصلہ آج بھی موجود ہے،آج بھی نواز شریف اسی فیصلے کوبھگت رہا ہے، پوری سیاسی جماعت اسی فیصلے کو بھگت رہی ہے، ہم احتراماً عرض کرتے ہیں دوہرے معیار نہیں ایک معیار پر سب کا احتساب اور حساب کیا جائے۔ 62،63تشریف صرف عمران خان کے حق میں جائے گی ایسا نہیں ہوگا جو تشریح
بنتی ہے وہی کی جائے، پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے،سیاستدانوں کو اپنے مسائل حل کرنے دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ شجاعت حسین پارٹی کے صدر ہیں ان کے جاری کئے گئے ٹکٹوں پر لوگ الیکشن لڑ کر رکن اسمبلی منتخب ہوئے اس وقت وہ ٹھیک تھا، اب نا اہل ہوئے ہیں تو پارٹی سربراہ کے خط کے احترام نہ کرنے پر ہوئے ہیں، اس پر مزید تشریح یا قانون سازی کی ضرورت ہے تو پارلیمنٹ کو کرنے دی جائے، یہ کام پارلیمنٹ کے
اندر ہو گا،مرضی دھونس سے مرضی کے فیصلے منظور نہیں، گالی دو اور کام لو ایسا نہیں ہوگا، عمران خان نے کس کو گالی نہیں دی کس کو برابھلا نہیں کہا جس جس کا ان پر احسان ہے نام نام لے کر القابات سے نوازا ہے،کون سا ادارہ جو ان سے محفوظ ہے،سب ان کے شر سے ڈرتے ہیں۔ہمیں بھی مجبور کیا گیا ہم بھی وہی رویہ اختیار کریں جو عمران خان کر رہا ہے وی لہجہ اختیار کریں جو عمران خان کر رہا ہے، ہمیں تین دفعہ دھکا دیا گیا، جب ایٹمی
دھماکے کئے تو جلا وطن، سی پیک لائے تو نا اہل کر دیا گیا،آج پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی سزا یہ دی جارہی ہے کہ دھکا دے کر کنویں میں گرا رہے ہیں ایسانہیں ہو سکتا، ہم اب مجبور ہو گئے ہیں کہ ہم نئی مسلم لیگ (ن) کے روپ میں سامنے آئیں اور اپنا حق چھینیں۔ پاکستان کے لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان ایکس، وائے اور زیڈ کو یاد کرتا تھا لیکن پوری اے بی سی یاد کر ادی ہے، تمیز بھی سکھائیں گے،ان کے انقلاب کو
چند گھنٹے میں واپس بھجوا دیا تھا،ان سے سیاسی لڑائی لڑنے سے نہیں ڈرتے ہمیں لڑنے دی جائے اور کوئی درمیان نہ آئے ان کی غیر قانونی حمایت نہ کر ے۔اس میں شرعی اور دنیا وی عیب ہے لیکن ریاست مدینہ کا ولی بنا بیٹھا ہے اس پر 62اور63نہیں لگتی؟۔ اگر ہمیں زبردستی الیکشن میں دھکیلا جائے گا ہم ایسا کوئی الیکشن نہیں لڑیں گے، الیکشن کے لئے لیول پلینگ فیلڈ چاہیے ایک ہی سلوک چاہیے۔ ملک سری لنکا بننے جارہا تھا ہم مشکل
راستے پر چلے اور پاکستان کو بچایا، رولز آف گیم سیٹ کئے جائیں اور یہ صرف پارلیمنٹ میں طے ہو سکتے ہیں۔ادارے انتہائی محترم ہیں،آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک جیسے معیار پر سب کو پرکھیں،کوئی لاڈلا نہیں ہے اور یہ تو لاڈلا پلس ہے، یہ حکومت میں لاڈلا تھا اور اپوزیشن میں بھی لاڈلا ہے،آٹھ سال سے اسرائیلی اور بھارتی پیسے کی فارن فنڈنگ کا پوچھنا والا نہیں، اگر نیوٹرل اس کے ساتھ ہوتے تو یہ اتنا نہ تڑپتا۔ ہمیں کام کرنے دیا جائے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گامعیشت نہیں سنبھل سکتی،جس سے زیادتی ہوئی ہے اس کا ازالہ کیا جائے، سب سے زیادہ زیادتی اور سیاسی ہماری قیادت اور جماعت سے لیا گیا ہے۔