پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

معاشی لحاظ سے ملک کو بیرونی محاذ پر شدید خطرات کا سامنا قرضوں کی ادائیگی میں اضافے کیساتھ زرمبادلہ ذخائر میں تیزی سے کمی

datetime 13  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا د(این این آئی)پاکستان میں بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں جس کے سبب ملک کو شدید معاشی چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 22ـ2021 کی پہلی 3 سہ ماہیوں میں ملک کی بیرونی قرضوں کی ادائیگی بڑھ کر 10 ارب 88 کروڑ 6 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ مالی سال 2021 میں یہ 13 ارب 38 کروڑ ڈالر تھی۔

مالی سال 21ـ2020 کی پہلی سہ ماہی میں قرضوں کی ادائیگی 3 ارب 51 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 22ـ2021 کے پہلے سہ ماہی میں صرف 16 ارب 53 کروڑ ڈالر رہی، تاہم 22ـ2021 کی دوسری سہ ماہی میں یہ 43 ارب 57 کروڑ ڈالر جبکہ تیسری سہ ماہی میں 48 ارب 75 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔معاشی لحاظ سے ملک کو بیرونی محاذ پر شدید خطرات کا سامنا ہے کیونکہ گزشتہ ماہ کے آخر میں چین سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی آمد کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے نیچے آگئے۔ہر سہ ماہی میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا بڑھتا ہوا حجم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت اپنی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اعلیٰ تجارتی شرحوں پر ڈالر قرض لے رہی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے اس شرح کا انکشاف نہیں کیا جس پر اس نے چین سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا۔ابتدائی طور پر چین نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے سے قبل سنڈیکیٹڈ قرضوں کی تجدید پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم موجودہ حکومت کو چین سے قرضہ حاصل کرنے کے لیے 2 ماہ انتظار کرنا پڑا۔مالیاتی شعبہ اور معیشت کے دیگر اسٹیک ہولڈرز اب بھی چین سے ملنے والے قرض کی پوشیدہ قیمت سے مطمئن نہیں ہیں، مارکیٹ میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ چین سے ملنے والا قرضہ بہت زیادہ شرح پر لیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل عوام کو یقین دلاتے رہے ہیں کہ ایک ارب ڈالر کی قسط کا اجرا چند روز میں متوقع ہے تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے کسی تسلی بخش جواب کے انتظار میں 3 ماہ گزر گئے، بینکرز کا خیال ہے کہ امریکا کی طرح آئی ایم ایف بھی حکومت کو مزید اقدامات اٹھانے کا حکم دے رہا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے فنڈنگ روکنے کے بعد سے ملک کو ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے پراجیکٹ فنڈنگ نہیں مل رہی۔ایک سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ چین اس بات سے واقف ہے کہ پاکستان بین الاقوامی قرضوں کی منڈی میں واپسی کا اہل نہیں اور آئی ایم ایف پاکستان کی مدد کے لیے جلدی میں نہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ چین نے بہت زیادہ شرح پر پاکستان کو قرض دیا ہے۔پاکستان تجارتی قرضے کے ذریعے قرضوں کی ادائیگی کر رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ اگلے مالی سال میں مزید بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہو گی۔مالی سال 2022 میں دونوں حکومتیں 80 ارب ڈالر کی بھاری درآمدات کی آمد کو کنٹرول نہیں کر سکیں جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) بڑھ گیا، ریکارڈ ترسیلات زر اور برآمدات کے باوجود ملک بین الاقوامی قرضہ منڈی سے ڈالر حاصل کرنے سے قاصر ہے۔

موضوعات:



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…