منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

جسٹس علی باقر نجفی اور عمران ریاض کے درمیان دلچسپ مکالمہ

datetime 9  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے صحافی، اینکر پرسن عمران ریاض کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیتے ہوئے آئندہ ورکنگ ڈے پر انہیں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے صحافی عمران ریاض پر مقدمات اندراج کے

خلاف درخواست کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت پیش ہوئے اور بتایا کہ انہوں نے فائل کو دیکھا ہے اس پر تفصیلی جواب کی ضرورت ہے، اگر یہ مجسٹریٹ کے روبرو پہلے ورکنگ ڈے پر پیش ہونے کی گارنٹی دیں تو ضمانت پررہا کر دیا جائے، ہمیں عمران ریاض کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔فاضل عدالت نے کہا کہ عمران ریاض حلف دیں کہ آپ مجسٹریٹ کے سامنے پیشی تک ایسا متنازعہ بیان نہیں دیں گے جس سے معاملات خراب ہوں جس پر عمران ریاض نے عدالت کو یقین دہائی کرائی کہ وہ کوئی ایسا بیان نہیں دیں گے۔عمران ریاض کی جانب سے یقین دہائی کرائے جانے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ چکوال کیس میں ضمانت دیدی جائے اس کے علاوہ کسی ایف آئی آر میں گرفتاری نہیں ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے عمران ریاض کی ذاتی مچلکوں پرضمانت منظور کرلی اور سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔ اس موقع پر جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ کو ہتھکڑیاں تو نہیں لگیں جس پر عمران ریاض نے جواب دیا کہ ہتھکڑیاں اتر گئی ہیں۔سرکاری تعطیل کے روز کینٹ کچہری لاہور میں اینکر عمران ریاض کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں عمران ریاض کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جوڈیشنل مجسٹریٹ سے پراسیکیوٹر نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں دلائل پیش کیے۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی وقوعہ کی بار بار ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتیں، مدعی نے کوئی ثبوت ساتھ نہیں لگایا، ایک ویڈیو پر پولیس کارروائی نہیں کر سکتی،یہ اختیار ایف آئی اے کا ہے، عمران ریاض کے بیان کی سی ڈی تک ساتھ نہیں لگائی گئی، ہماری لڑائی صرف حکومت کے ساتھ ہے، عمران ریاض کے خلاف کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔عمران ریاض کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں چالاکی سے کھیل رہی ہیں،

حکومتیں خود سامنے نہیں آ رہیں بلکہ مختلف لوگوں سے مقدمات درج کرا رہی ہیں جبکہ بغاوت کا مقدمہ صرف حکومت ہی درج کراسکتی ہے۔وکیل کے دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے عمران ریاض کیخلاف مقدمہ ختم کردیا۔عمران ریاض کے وکیل ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کینٹ کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران ریاض پر ابھی تک 18 مقدمات سامنے آئے ہیں، اٹک کے بعد سول لائنز کا مقدمہ بھی خارج ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا، کہا جارہا ہے کہ ان کا جرم ہے کہ انہوں نے امپورٹڈ حکومت کہا ہے تو امپورٹڈ حکومت کا لفظ تو کروڑ وں عوام کہہ رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…