منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

کابل ایئرپورٹ کو چلانے کیلئے طالبان کا بڑے ملک کیساتھ معاہدہ طے پا گیا

datetime 8  جولائی  2022 |

کابل (این این آئی)طالبان اور متحدہ عرب امارات خلیجی ملک کیلئے کابل ایئرپورٹ اور افغانستان کے کئی دوسرے ہوائی اڈے کو چلانے کیلئے معاہدہ کرنے کیلئے تیار ہیں جس کا اعلان آئندہ ہفتوں کے اندر کیا جا سکتا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق طالبان جن کی حکومت اب تک باضابطہ شناخت کے بغیر عالمی سطح پر تنہائی اور علیحدگی کا شکار ہے،

اس نے قطر اور ترکی سمیت علاقائی طاقتوں سے کابل ہوائی اڈے کو چلانے کیلئے رابطہ کیا ہے، کابل ایئر پورٹ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ افغانستان کے ہوائی رابطہ کا اہم روٹ ہے۔ذرائع نے کہا کہ کئی مہینوں سے جاری رہنے والی بات چیت اور ایک موقع پر متحدہ عرب امارات-ترکی-قطر کے مشترکہ معاہدے کے امکان کے بعد طالبان تمام ا?پریشن متحدہ عرب امارات کے حوالے کرنے کیلئے تیار ہیں جو اس سے قبل بھی افغان ہوائی اڈے چلاتے تھے،رپورٹ کے مطابق یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس سے طالبان حکومت کو بیرونی دنیا کے ساتھ اپنی علیحدگی اور تنہائی کو کم کرنے میں مدد ملے گی جب کہ وہ خشک سالی، وسیع پیمانے پر بھوک اور معاشی بحران سے دوچار غریب ملک پر حکومت کرتے ہیں،اس معاہدے سے ابوظہبی کو قطر کے ساتھ سفارتی کشمکش میں بھی کامیابی ملے گی۔ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے تحت، افغان شہریوں کو ہوائی اڈوں پر ملازمتیں ملیں گی ، افغان شہریوں کو سیکیورٹی کے کردار میں نوکریاں ملیں گی جو کہ طالبان کے لیے اہم ہیں جو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں اور اس لیے بھی کہ وہ غیر ملکی افواج کی موجودگی کو سخت نا پسند کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ اماراتی ریاست سے منسلک ٹھیکیدار کے ساتھ سیکیورٹی خدمات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا، جس کا جلد اعلان جلد کیا جائے گا جب کہ فضائی حدود کے انتظام پر بات چیت جاری ہے۔

طالبان حکام کے ابوظہبی کے دورے کے فوراً بعد طالبان نے مئی میں ٹھیکہ متحدہ عرب امارات کی ریاست سے منسلک کمپنی جی اے اے سی کو دیا تھا جو طالبان کے قبضے سے قبل افغان ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی اور گراؤنڈ ہینڈلنگ کی خدمات فراہم کرتی تھی۔

دوسری جانب،ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ قطر اور ترکی کے مشترکہ مذاکرات بغیر نییجے کے ختم ہوگئے تھے۔اماراتی حکام نے فوری طور پر معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ جی سی سی اے نے بھی رد عمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

طالبان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایوی ایشن سیکیورٹی کا معاہدہ پہلے ہی ہو چکا لیکن ہوائی ٹریفک کے معاہدہ ابھی حتمی مراحل میں نہیں یا اس کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز جنہوں نے گزشتہ سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن نہیں کیا، ان کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ معاہدہ طے پا جانے کے بعد کابل اور ممکنہ طور پر دیگر افغان ہوائی اڈوں کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کردیں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…