کراچی (این این آئی)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے معاملے کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کا اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے جس کے لئے اینٹی کرپشن سندھ کی جانب سے 6 جولائی کو خط لکھا گیا تھا۔ خط کے متن کے مطابق حلیم عادل شیخ کے خلاف اینٹی کرپشن جامشورو
تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا جو کہ سرکل آفیسر ذیشان حیدد میمن کی مدعیت میں درج کیا گیا۔خط میں محکمہ داخلہ سندھ نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے متعلق پنجاب حکومت سے اجازت طلب کی اور ملزم کی گرفتاری کے لئے ٹیم کو پولیس کی مدد مانگی گئی۔بعدازاں محکمہ داخلہ پنجاب نے سندھ اینٹی کرپشن کی درخواست پر حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے کی اجازت دی۔سندھ اینٹی کرپشن پولیس کی جانب سے ذیشان حیدر میمن نے لاہور اینٹی کرپشن اور تھانہ گلبرگ پولیس کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے حلییم عادل شیخ کو گرفتار کیا گیا۔دوسری جانب محکمہ اینٹی کرپشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کو سندھ اینٹی کرپشن جامشورو نے پنجاب پولیس کی مدد سے لاہور سے گرفتار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ پر تھانہ بولا خان کی 62 ایکڑ زمین کے جعلسازی سے کاغذات بنانے کا مقدمہ درج ہے، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ جامشورو نے معاملے کی انکوائری کے بعد ایف آئی آر درج کی تھی۔حلیم عادل شیخ کی جانب سے زمین کے جھوٹے کاغذات پر بینک سے قرض لیا گیا، سرکاری زمین کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری سے حلیم عادل شیخ نے زمین ایک شخص کے نام کرائی، انہوں نے وہی زمین پھر اس شخص سے اپنے نام کرائی۔اینٹی کرپشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ آف ریونیو اس زمین کے کھاتے منسوخ کرچکا ہے، حلیم عادل کا راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد سندھ منتقل کیا جائے گا۔واضح رہے کہ حلیم عادل شیخ کو رات گئے لاہور کے نجی ہوٹل سے حراست میں لیا گیا تھا۔