اسلام آباد (آن لائن) وزارت توانائی نے بجلی بنانے کیلئے مقامی وسائل استعمال کرنے سے متعلق پالیسی بنانے کی اجازت مانگ لی ہے جبکہ وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا ہے میں خود بھی بڑھتی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہوں اس بحران سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ و زیر اعظم
شہبازشریف کی زیر صدارت پیر کو و فاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔ ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کو توانائی کے مختلف تاخیری منصوبوں پر بریفنگ دی گئی ۔بریفنگ میں بتایا گیاکہ پاکستان کے امپورٹ بل کا ساٹھ فیصد خرچ باہر سے بجلی کے تیل پر ہوتا ہے۔کابینہ کو زیر تکمیل تاخیری منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی ۔پنجاب تھرمل منصوبہ چھبیس ماہ کی تاخیر کا شکار بنا ۔تھر انرجی سترہ،تھل نووا بیس شنگھائی الیکڑک پاور میں بیس ماہ کا تعطل رہا ۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کروٹ پن بجلی منصوبہ دس ماہ کے تعطل کا شکار رہا ۔منصوبے بروقت مکمل ہونے سے چار ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال کم ہوتا ۔ ذرائع کے مطابق وزارت توانائی کی جانب سے کابینہ میں تجویز دی گئی کہ بجلی بنانے کیلئے امپورٹڈ ایندھن کی بجائے مقامی وسائل استعمال کیا جائے۔وزارت نے بجلی بنانے کیلئے مقامی وسائل استعمال کرنے سے متعلق پالیسی بنانے کی اجازت مانگ لی۔ وفاقی کابینہ کو سیکرٹری توانائی نے بجلی کی لوڈ مینجمنٹ پر بھی بریفنگ دی ۔کابینہ ممبران نے لوڈ مینجمنٹ سے متعلق سیکرٹری توانائی سے سوالات پوچھے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کابینہ اراکین طویل لوڈ شیڈنگ پر برس پڑے اجلاس میں وزیر پاور ڈویژن خرم دستگیر اور سیکرٹری پاور ڈویژن سے تندو تیز سوالات کے گئے ۔وزراء نے موقف اپنایا کہ عوام میں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر غصہ ہے ان کا سامنا کیسے کریں۔
خرم دستگیر نے سارا ملبہ عمران خان حکومت پر ڈال دیا انکا کہناتھا بجلی موجود ہے مگر ادائیگیاں نہ ہونے اور پاور پلانٹس کے بند ہونے سے بحران ہے۔ کابینہ اراکین کے سیکرٹری پاور سے بھی سخت سوالات کئے گئے ۔وزیر اعظم کا کہناتھا میں خود بھی بڑھتی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہوں اس بحران سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تمام ایجنڈا منظور کرلیا گیا ۔
ایس ای سی پی کے آڈٹ کیلئے آڈیٹرز کی تقرری کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 جون کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔ کابینہ کی لیجسلیٹو کمیٹی کے 29 جون کے فیصلوں کی توثیق بھی کردی گئی جبکہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔مشیر امور کشمیر کی جانب سے اجلاس میں لالہ موسی اور دیگر شہروں میں گیس کی بچھائی لائنوں کو چلانے کا مطالبہ کیا گیا ۔