اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے ووٹنگ کروا لیتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ

datetime 28  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی حلف برداری اور وزیراعلی کا الیکشن کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت آج 29جون تک ملتوی کر دی۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سماعت کر رہا ہے۔ گذشتہ روز دوران کیس کی سماعت پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 25 ووٹ کم ہونے کے بعد

وزیراعلی کا الیکشن غیر قانونی ہے عدالت دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے اور دس روز کا وقت دے جن لوگوں نے ووٹ دیا تھا وہ ممبران نہیں رہے اب دوبارہ جب الیکشن ہو گا تو پانچ مخصوص نشستوں پر نوٹیفیکیشن جاری ہو رہا ہے جس پر عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم تو اس کو ریورس کر رہے ہیں تو الیکشن تو اسی دن کی لسٹ پر ہو گا یہ پانچ مخصوص نشستیں بھی انہیں 25 میں شامل ہیں اگر 16 اپریل الیکشن میں سے 25 نکال دیں یہ نئے پانچ ووٹ اگلے الیکشن کے لیے ووٹ کے اہل ہوں گے ہمارے پاس کیس ہے کہ کیا وزیراعلی کے الیکشن پر اطلاق ہو گا یا نہیں جس پر علی ظفر نے کہا کہ اگر ہم 16 کو واپس جاتے ہیں تو اس دن حمزہ شہباز وزیراعلی نہیں تھے 16 اپریل کو عثمان بزدار نگران وزیراعلی تھے بنچ کے فاضل رکن جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ ہمیں صرف سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا ہے اب یہ پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعین کرے کہ کی 16 اپریل کو حمزہ کو اکثریت حاصل ہے یا نہیں سپریم کورٹ نے صرف یہ کہا کہ یہ ووٹ منفی کیے جائیں سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا کہ پہلے ڈی نوٹیفائی کریں پھر ووٹ شمار نہیں ہو گا سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا کہ یہ الیکشن کالعدم ہو گا اگر کل دوبارہ تاریخ دیں گے اور حمزہ دوبارہ اکثریت حاصل کر لے پھر کیا ہو گا ابھی تو کچھ پتہ نہیں چل رہا کون کہاں جا رہا ہے اگر الیکشن سولہ کی پوزیشن پردوبارہ ہوتے ہیں تو پانچ نئے ریڑرو سیٹ والے ووٹ نہیں ڈال سکتے عدالت نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں جیت کرآنے والوں کا ووٹ بھی سولہ اپریل کیلئے شمار نہیں ہوسکتا ایسی صورت میں آپ کو عدم اعتماد کی طرف جانا ہوگا آپ کہہ رہے ہیں کہ اتنے ووٹ ہیں جس میں وزیراعلی اکثریت نہیں رکھتے اس لیے دوبارہ الیکش ہوں آپ کہہ رہے ہیں کہ جو پانچ لوگ اب نوٹیفائی ہوں گے وہ پچھلی تاریخ میں ووٹ کس طرح دیں گے

علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے قرار دیا کہ پہلے ہی بحران ہے لہذا اس کے خاتمہ کے لیے وقت دیا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ جو لوگ اب نوٹیفائی ہو گا وہ کیسے 16 اپریل کو کیسے ووٹ دے سکتے ہیں علی ظفر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے وہ پانچ لوگ اس الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں

عدالت نے کہا کہ اگر گورنر سمجھتا ہے کہ الیکشن ٹھیک نہیں تو اگلے دن ہی اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے ہم نے اسے 16 اپریل پر کروانا ہے اس کے بعد آپ کے پانچ بندے آئیں اور آپ اکثریت حاصل کر لیں علی ظفر نے کہا کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ 25 ممبران و واپس لائیں اب ہم نے دیکھنا ہے کہ

اب الیکشن پر ووٹ ڈالنے کے لیے کون موجود ہو گا اگر اس دن یہ نئے مخصوص نشستوں والے موجود ہوں تو وہ ووٹ ڈال سکیں گے عدالت کو نئے الیکشن کے لیے وقت دینا پڑے گا تاکہ دونوں امیدوار کمپین کر سکیں عدالت نے کہا کہ وقت تو ایڈووکیٹ جنرل شہزاد شوکت صاحب نے بھی مانگا ہے

علی ظفر نے کہا کہ اگر آپ ری پول کے لیے بھیجیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ حمزہ شہباز وزیر اعلی نہیں وکیل ق لیگ نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے الیکشن کے خلاف درخواستوں پر دلائل دیے جائیں الیکشن عدالت حکم کے مطابق نہیں ہوا عدالت نے کہا کہ اگر عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی

تو توہین عدالت کیوں نہیں کی گئی ق لیگ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سلیم بریار نے ووٹ کاسٹ ہی نہیں ہوا اور اس کا ووٹ کاسٹ دکھایا گیا عدالت نے کہا کہ اس کے لیے تو شہادت چاہیے دوبارہ الیکشن ہو تو وہ ووٹ کاسٹ کر دیں جا کر وکیل نے کہا کہ پہلے جس ڈپٹی سپیکر نے ایسا الیکشن کروایا

وہ اب کیسے شفاف الیکشن کروائیں گے عدالت نے مزید سماعت 29جون تک ملتوی کردی اور کہا کہ ہم آپکو بتاتے ہیںکہ آپکو مزید وقت دیتے ہیں کہ نہیں جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس پر سماعت کی جسٹس شاہد جمیل ،جسٹس شہرام سرور چوہدری

جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ لارجر بینچ میں شامل ہیں جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے چیف جسٹس سے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز سے حلف لینے سے متاثرہ اسپیکر قومی اسمبلی کو نامزد کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…