اسلام آباد(آن لائن)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کیخلاف دائر مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات ختم کر دیں اور کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد منتقل کردیا۔منگل کے روز کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی اسلا آباد کورٹ روم نمبر ایک کے جج راجہ جواد نے کی، محسن جمیل بیگ اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
سماعت کے آغاز پروکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات لگتی ہی نہیں،16 فروری کو صبح 9 بجے لاہور میں ایف آئی آر درج کی جاتی ہے ،ساڑھے نو بجے ایف آئی اے سپر سونک استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ جاتی ہے] ایف آئی اے کے اہلکار اسلام آباد پہنچتے ہیں تو وہ اسلام آباد کی پولیس کو گرفتاری کے متعلق آن بورڈ نہیں لیتے ،سادہ کپڑوں میں ایف آئی اے اہلکارمحسن جمیل بیگ کے گھر گْھس جاتے ہیں، جب انھیں کہا جاتا ہے کہ وارنٹ گرفتاری دکھائیں تو وہ نہیں دکھاتے، بغیر وارنٹ گرفتاری گھر میں گھسنے والے ڈاکو بھی ہو سکتے ہیں، اپنی حفاظت کرناہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن ہم پر دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا گیا،اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا کسی کو خراش تک نہیں آئی ،بے بنیاد مقدمہ بنایا گیاہے، لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ایڈیشنل جج نے ایف آئی اے اور پولیس کے چھاپے کو غیر قانونی قرار دیا تھا ،انھوں نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا پولیس اور ایف آئی اے اہلکاروں نے قانون سے تجاوز کیا اور بغیر وارنٹ گرفتاری کسی قانون میں نہیں ،اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے سے دہشتگردی دفعات واپس لیتے ہیں، عدالت نے اسلام آباد پولیس کے تفتیشی افسر کو ہدایات جاری کی کہ وہ اپنا تحریری بیان عدالت جمع کروائیں ،عدالت نے سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کیخلاف دائر ہونے والے مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات کو ختم کرتے ہوئے کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد منتقل کر دیا۔