لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے اختلافات کی بنا پر مسلم لیگ ق ایوانوں میں بھی تقسیم ہوگئی ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے بیشتر ارکان کی حمایت چوہدری شجاعت حسین کو اور پنجاب اسمبلی میں چوہدری پرویز الٰہی کو حاصل ہے۔
چوہدری وجاہت حسین کے بیٹے حسین الٰہی نے بھی خاندانی پارٹی کو خیر باد کہہ کر مستقبل کی سیاست کا فیصلہ مونس الٰہی کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے ۔ روزنامہ جنگ میں مقصود اعوان کی شائع خبر کے مطابق چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے درمیان سیاسی فاصلے سامنے آنے کے بعد اُن کے ہم خیال بھی تقسیم ہوگئے ہیں ۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ قاف کے پانچ اراکین اسمبلی موجود ہیں ان میں چودھری سالک، طارق بشیر چیمہ اور بیگم فرخ خان چودھری شجاعت حسین کے ساتھ جبکہ چودھری مونس اورچودھری حسین الٰہی ،چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ ہیں۔ یہ تقسیم صوبائی اسمبلی پنجاب میں بھی ہے مگر یہاں چودھری پرویز الٰہی کا پلڑا بھاری ہے کیونکہ انہیں باؤ رضوان، عبداللہ وڑائچ، سعادت نواز، ساجد بھٹی اور خدیجہ عمر فاروقی کی حمایت حاصل ہے۔ طارق بشیر چیمہ گروپ کے ڈاکٹر افضل چودھری شجاعت حسین کی حمایت کررہے ہیں۔ عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر چودھری خاندان میں اختلافات پیدا ہوئے تھے۔ مصالحت نہ ہوئی تو ایک دوسرے کو پارٹی سے نکالنے کی نوبت آسکتی ہے۔اس کیلئے الگ الگ اجلاس بلائے جا سکتے ہیں۔ گجرات کےبڑے سیاسی خاندان میں دوریاں ختم کرانے کیلئے چوہدری خاندان کے پرانے رفقاءنے ایک بار پھر کوششیں تیز کر دی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلافات کو فوری طور پر ختم نہ کیا گیا تو چوہدری خاندان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔