لندن(این این آئی)موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ماضی کے مقابلے میں اب پاکستان اور بھارت میں ہیٹ ویو کا امکان100 گنا زیادہ بڑھ گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ کے محکمہ موسمیات سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے ایک تجزیے میں بتایا کہ قدرتی طور پر اوسط درجہ حرارت سے زیادہ کی ہیٹ ویو کا سامنا 312 سال میں ایک بار ہوتا ہے،
مگر موسمیاتی تبدیلیوں نے قدرتی طریقہ کار کو بدل دیا ہے اور اب برصغیر میں ایسا ہر 3.1 سال بعد ہوسکتا ہے۔اپریل اور مئی 2010 کو قدرتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے درمیان موازنے کو استعمال کیا گیا تھا کیونکہ وہ مہینے ہیں جن میں 1900 کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔پاکستان اور بھارت میں حالیہ ہفتوں کے دوران درجہ حرارت میں اضافے سے فصلوں کو نقصان پہنچا، بجلی کی فراہمی پر دباو بڑھا جبکہ متاثرہ علاقوں میں لوگ گھروں کے اندر رہنے پر مجبور ہوئے۔جیکب آباد دنیا کے چند گرم ترین شہروں میں سے ایک ہے جہاں 15 مئی کو درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا جبکہ 14 مئی کو 50 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔اس تجزیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ رواں صدی کے آخر تک اس خطے میں ہر1.15 سال بعد ہیٹ ویو کا سامنا ہوسکتا ہے۔برطانوی سائنسدانوں نے بتایا کہ برصغیر میں مون سے قبل اپریل اور مئی میں درجہ حرارت بڑھنا غیرمعمولی نہیں ، مگر ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت کی شدت میں اضافے سے ہیٹ ویو کا امکان 100 گنا بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کے اختتام تک موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت میں اوسطا ہر سال اضافہ ہوگا۔پاکستان اور بھارت موسمیاتی بحران بالخصوص شدید گرمی سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ ہیٹ ویو کے دوران خطے میں درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ بن سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں برصغیر کے درجہ حرارت میں معمولی کمی آئی ہے مگر رواں ہفتے کے دوران اس میں پھر سے اضافہ ہوگا، خاص طور پر ہفتے کے اختتام پر درجہ حرارت عروج پر ہوگا اور کچھ مقامات پر یہ 50 سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا اور وہاں رات کا درجہ حرارت بھی بہت زیادہ ہوگا۔