نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔واشنگٹن کے بعد ریاست ٹیکساس کے دارالخلافہ آسٹن میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہواجس سے عمران خان کے قریبی ساتھی سجاد برکی اور ریاست ٹیکساس اور دیگر علاقوں کے مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا۔
روزنامہ جنگ میں عظیم ایم میاں کی خبر کے مطابق دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور ان کی پارٹی اپنی حکومت کی برطرفی کی وجہ امریکی مداخلت قرار دیکر پاکستان میں امریکا مخالف نعروں کے ساتھ احتجاج کررہے ہیں لیکن امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کے مظاہروں میں نہ تو امریکا کے خلاف کوئی نعرہ سننے میں آیا اور نہ ہی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے امریکی مداخلت کے موقف کا امریکا میں ان کے حامی مظاہرین کی جانب سے کوئی ذکر کیا جارہا ہے ۔پی ٹی آئی کے حامی مظاہرین بائیڈن حکومت سے ہی عمران خان اور ان کے موقف کی حمایت کیلئے فریاد کررہے ہیں۔ امریکی سیکورٹی کے ادارے امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی سرگرمیوں کوخاموشی سے دیکھ رہے ہیں ۔اُدھر عمران خان کے امریکی مداخلت سے ان کی حکومت کی برطرفی نے امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں اور پاکستانی لابی کیلئے نہ صرف ایک مشکل صورتحال پیداکررکھی ہے بلکہ امریکہ میں بھارتی لابی کو پاکستان کے خلاف اپنا مخالفانہ پروپیگنڈا تیز کرنے کا موقع بھی فراہم کردیا ہے ۔
سفارتی دنیا میں سائفرپیغامات میں پاکستانی سفارتخانکاروں کے اپنی وزارت خارجہ کو رپورٹیں بھیجنا ایک معمول ہے لیکن سابق وزیراعظم نے اپنے ہی پاکستانی سفیر کے ایک سائفرپیغام کو سفارتی طور پر ڈیل کرنے کی بجائے جو سیاسی بحران کھڑا کردیا ہے اس کے نتیجے میں پاکستان کی سفارتکاری پر منفی اثرات کے علاوہ غیر ملکی سفارتکاروں میں احتیاط اور فاصلہ رکھنے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔امریکا میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں سے ایک اور حقیقت سامنے آئی ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں میں شرکاء کی تعداد امریکی شہروں اور ریاستوں میں آباد پاکستانیوں کی آبادی کے مقابلے میں بہت کم ہے اور مظاہروں میں مقامی پاکستانی آبادی کا بہت تھوڑا حصہ شرکت کررہا ہے جس سے پی ٹی آئی کے اس دعویٰ کی حقیقت سامنے آگئی ہے کہ امریکا میں آبادپاکستانیوں کی حتمی اکثریت اب پی ٹی آئی اور عمران خان کی حامی ہے ۔