اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دینی حلقوں اور مذہبی رجحان رکھنے والے مختلف طبقات میں غیرمعمولی مقبولیت رکھنے والے نامور مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کو عوامی سطح پر بھی نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں بھی انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
لیکن دیگر ذرائع کے علاوہ سوشل میڈیا پر ہونے والی ان کے بارے میں ناقدین کی آراء، ان کے احترام کے باوجود ان پر تنقید اور ان کی متاثر کن شخصیت کے اعتراف کے ساتھ ساتھ محبتوں میں کمی کا احساس بتدریج تیزی سے بڑھا ہے اور وہ حلقے اور طبقات جو ان سے مسلکی اختلاف رکھنے کے باوجود ان کے گرویدہ تھے اب ان سے قدرے لاتعلق ہوتے جارہے ہیں۔ ان کے طرز تکلم اور فکرانگیز بیان کے دوران ان کے آنسو سننے والوں پر بھی رقت طاری کر دیا کرتے تھے۔ روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق ان کے وہ متاثرین اب ان کے ناقدین میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں اور اس کی بنیادی اور اہم وجہ جو مختلف ذرائع سے سامنے آئی ہے وہ ان کی سیاسی حوالوں سے وابستگی اور مصروفیت ہے۔ اپنی خدمات کے ضمن میں ان کا حوالہ تبلیغ ہے۔ لیکن ان کی جانب سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وزیراعظم بن جانے کے بعد ان سے ملاقاتوں اور ان کی تعریف و توصیف کو ان کے چاہنے والوں نے پسند نہیں کیا بالخصوص ان لوگوں نے جو اپنے دینی رجحانات کے حوالے سے سیاستدانوں سے وابستگی یا کسی بھی قسم کے تعلق سے گریز کرتے ہیں۔