لاہور(این این آئی)چیئرمین پاکستان علما ء کونسل حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے میری بات ہوئی ہے، حکومت نے یقین دلایا ہے کہ توہین مذہب قانون کا غلط استعمال نہیں ہو گا، نہ ہی ذاتی مخاصمت پر توہین مذہب قانون کو استعمال کرنے دیا جائے گا،شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر اور دیگر اداروں کو
خط لکھا ہیجس سے عالمی سطح پر پراپیگنڈا کرنے والوں کو تقویت ملے گی۔ اپنے بیان میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر اور دیگر اداروں کو خط لکھا ہے، شیریں مزاری نے خط میں فیصل آباد میں درج ایف آئی آر کا حوالہ دیا ہے، شیریں مزاری کو اس قانون کی حساسیت کا علم ہے اور ہونا بھی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کی طرف سے ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے، عدالتیں یہ مقدمہ متحدہ علما ء بورڈ یا اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجیں گی۔متحدہ علما ء بورڈ یا اسلامی نظریاتی کونسل میں ان مقدمات کو قانون کے مطابق دیکھا جائے گا، شیریں مزاری اس قانون کے حوالے سے پاکستانی عدالتوں سے رجوع کر سکتی تھیں، شیریں مزاری متحدہ علما ء بورڈ یا اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کر سکتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری کے عمل سے عالمی سطح پر پراپیگنڈا کرنے والوں کو تقویت ملے گی، امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی قیادت اس خط کو واپس لے گی۔حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ توہین رسالتﷺ قانون کا باقی رہنا اور اسے مضبوط کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی کا یہ موقف رہا ہے کہ اس قانون کے خلاف کوئی مہم نہیں ہونی چاہیے، افسوس ہوا کہ عالمی سطح پر اس قانون کے خلاف ایک مہم سازی شروع کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ اس قانون کا غلط استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا، پچھلے 2 سال میں بھی اس قانون کا غلط استعمال نہیں ہونے دیا گیا۔ سابق مشیر مولانا طاہر اشرفی نے عمران خان سے مسجد نبویؐ واقعہ کی مذمت کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔