اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)مولانا طاہر اشرفی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی باتوں کو وزن دینے کیلئے اسلام کے حوالے ذرا سوچ سمجھ کر دیا کریں، مولانا طاہر اشرفی نے کہاکہ میں نے پہلے بھی ان کو سمجھایا تھا، آج دوبارہ سمجھا رہا ہوں،مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ میری گزارش ہے کہ
عمران خان انبیائے کرام کے بارے میں جب بھی گفتگو کریں تو خدارا کسی سے مشورہ کر لیا کریں۔ رہنمائی لیں یا خود ہی پڑھ لیا کریں۔دوسری جانب چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہاہے کہ پاکستان سعودی عرب کے تعلقات لازوال اور ایمان اور عقیدے کے تعلقات ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو سعودی ولی عہد نے دعوت دی ہے، وفد ماضی کے وفود سے مختصر ہے، دورہ سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں مضبوطی اور عملی طو رپر معیشت، تجارت، لیبر، دفاعی امور کے حوالہ سے اقدامات پر حکمت عملی طے ہو گی، اہم عرب اسلامی ممالک کی خواہش ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ان ممالک کا دورہ کریں، پاکستان کے داخلی حالات عرب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوتے۔یہ بات انہوں نے سعودی عرب روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت ساری تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں لیکن پاکستان اور عرب اسلامی دنیا کے تعلقات میں مزید استحکام آئے گااور بالخصوص پاکستان سعودی عرب کے تعلقات میں مزید بہتری اور عملی اقدامات سامنے آئیں گے، میاں شہباز شریف کا وفد ماضی کے وزراء اعظم کے وفودسے عددی طو رپرکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے علاوہ آئمہ حرمین شریفین اور اہم سعودی عرب کی سیاسی وسماجی شخصیات سے ملاقات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دین، وطن اور ملک کے سلامتی کے اداروں اور افواج پاکستان ملک و ملت کی اساس ہیں، پاک فوج کے حوالہ سے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے والے اغیار کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلطیاں سب سے ہوئی ہیں، تمام سیاسی و مذہبی قیادت سے پاکستان علماء کونسل گذارش کرتی ہے کہ 25 سال کیلئے معیشت، تجارت، معاشرت، بہبود آبادی، عدم برداشت،
رواداری کے فروغ، بین المذاہب ہم آہنگی جیسے مسائل پر میثاق پاکستان کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دھرنوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، ہماری تجویز تو یہی ہے کہ تحریک انصاف پارلیمان میں واپس ا?ئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بغیر کسی سرکاری مراعات کے اعزازی طور پر خدمات سر انجام دی ہیں اور اب بھی اپنے دین، وطن اور امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کیلئے خدمات سر انجام دیتے رہیں گے۔